376/489 عن أبي الضحى قال: اجتمع مسروق وشتير بن شكل في المسجد، فتقوض إليهما(3) حلق المسجد، فقال مسروق: لا أرى هؤلاء يجتمعون إلينا، إلا ليستمعوا منا خيراً، فإما أن تحدّث عن عبد الله فأصدقك أنا، وإما أن أحدث عن عبد الله فتصدقني؟ فقال: حدث يا أبا عائشة! قال: هل سمعت عبد الله يقول:" العينان يزنيان واليدان يزينيان، والرجلان يزنيان، والفرج يصدق ذلك كله ويكذبه!". فقال: نعم. قال: وأنا سمعته. قال: فهل سمعتَ عبد الله يقول:" ما في القرآن آية أجمع لحلال وحرام وأمر ونهي، من هذه الآية:? إن الله يأمر بالعدل(4) والإحسان وإيتاء ذي القربى? [النحل: 90]؟ قال: نعم، وأنا قد سمعته، قال فهل سمعت عبد الله يقول: ما في القرآن أية أسرع فرجاً من قوله:? ومن يتق الله يجعل له مخرجاً? [الطلاق: 2]؟ قال: نعم. قال: وأنا قد سمعته. قال: فهل سمعت عبد الله يقول:" ما في القرآن آية أشد تفويضاً من قوله:? يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله? [ الزمر: 53]؟" قال: نعم. قال: وأنا سمعته..
ابوضحی بیان کرتے ہیں کہ مسروق اور شتیر بن شکل مسجد میں اکھٹے ہو گئے تو مسجد کے سب حلقے ان دونوں کی طرف سمٹ آئے۔ اس پر مسروق نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ لوگ ہمارے پاس کوئی اچھی بات سننے کو ہی جمع ہوئے ہیں۔ یا تو آپ عبداللہ سے روایت کریں اور میں تصدیق کروں یا میں عبداللہ سے روایت کروں اور آپ میری تصدیق کریں۔ انہوں نے کہا: اے ابوعائشہ آپ روایت کریں۔ انہوں نے کہا: کیا آپ نے عبداللہ بن مسعود کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ آنکھیں زنا کرتی ہیں، ہاتھ زنا کرتے ہیں، پیر زنا کرتے ہیں اور شرم گاہ ان کی تصدیق کرتی ہے یا ان کی تکذیب کرتی ہے۔ تو انہوں نے کہا: ہاں (میں نے سنا ہے)۔ انہوں نے کہا: یہ میں نے بھی سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا آپ نے عبداللہ سے یہ بھی سنا ہے کہ قرآن مجید میں اس آیت سے بڑھ کر کوئی آیت نہیں جس میں حلال و حرام اور امر ونہی سب ہی بیان کر دیے گئے ہیں۔ وہ آیت یہ ہے: «إن الله يأمر بالعدل والإحسان وإيتاء ذي القربى» ”بے شک اللہ عدل و احسان کا حکم دیتا ہے اور قرابت داروں کو دینے لینے کا حکم دیتا ہے۔“ انہوں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا: میں نے بھی سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا آپ نے عبداللہ سے یہ بھی سنا ہے وہ فرماتے تھے کہ قرآن مجید میں لوگوں کی مشکلات کو جلد دور کرنے والی اس آیت سے بڑھ کر کوئی آیت نہیں: «ومن يتق الله يجعل له مخرجا»”اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کی راہ پیدا کر دیتا ہے۔“ انہوں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا: میں نے بھی سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا آپ نے عبداللہ سے یہ بھی سنا ہے کہ قرآن مجید میں کوئی آیت نہیں ہے جس میں اس سے زیادہ شدید توکل (سپردگی) ہو: «يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا»”اے میرے وہ بندو! جو اپنی جانوں پر زیادتی کر چکے ہو اللہ کی رحمت سے بالکل مایوس نہ ہو جاؤ۔“ انہوں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا: میں نے بھی سنا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 376]