377/490 عن أبي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، عن الله تبارك وتعالى قال:" يا عبادي! إني قد حرمت الظلم على نفسي، وجعلته محرماً بينكم فلا تظالموا. يا عبادي! إنكم الذين تخطئون بالليل والنهار وأنا أغفر الذنوب، ولا أبالي؛ فاستغفروني أغفر لكم. يا عبادي! كلكم جائع إلا من أطعمته؛ فاستطعموني أطعمكم. [يا عبادي]!(5) كلكم عارٍ إلا من كسوته؛ فاستكسوني أكسكم. يا عبادي! لو أن أولكم وآخركم، وإنسكم وجنكم، كانوا على أتقى قلب عبد منكم، لم يزد ذلك في ملكي شيئاً، ولو كانوا على أفجر قلب رجل، لم ينقص ذلك من ملكي شيئاً، ولو اجتمعوا في صعيد واحد، فسألوني فأعطيت كل إنسان منهم ما سأل؛ لم ينقص ذلك من ملكي شيئاً؛ إلا كما ينقص البحر أن يغمس فيه الخط غمسة واحدة. يا عبادي! إنما هي أعمالكم أجعلها(6) عليكم؛ فمن وجد خيراً فليحمد الله؛ ومن وجد غير ذلك فلا يلوم إلا نفسه". كان أبو إدريس، إذا حدث بهذا الحديث، جثى على ركبتيه.(7).
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور وہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے میرے بندو! بیشک میں نے اپنے اوپر ظلم حرام کر رکھا ہے اور تمہارے لیے بھی اس کو حرام کر دیا ہے، تو ایک دوسرے پر ظلم نہ کیا کرو۔ اے میرے بندو! تم ہو کہ روزانہ دن رات خطاؤں کا ارتکا ب کرتے ہو اور میں ہوں کہ گناہوں کی مغفرت کرتا رہتا ہوں اور اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا مجھ سے معافی طلب کرو میں معاف کرتا ہوں۔ اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو، سوائے ان کے جنہیں میں کھلا دوں تو مجھ سے کھانا طلب کرو میں تم کو کھلاؤں گا۔ اے میرے بندو! تم سب بے لباس ہو سوائے اس کے جس کو میں لباس پہناؤں۔ تو مجھ سے لباس مانگو، میں تمہیں پہناؤں گا۔ اے میرے بندو! اگر تمہارے اول و آخر، اور تمہارے انسان و جن سب کے سب بہترین متقی دل والے ہو جائیں تو میری ملکیت میں میں ذرّہ برابر کوئی اضافہ نہیں ہو گا۔ اور اگر فاجر ترین قلب والے ہو جائیں تو اس سے میری ملکیت میں ذرّہ برابر کمی نہ ہو گی۔ اگر یہ ایک ہی ہموار جگہ اکھٹے ہو کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر ہر انسان کو وہ دے دوں جو اس نے مانگا ہے تو اس سے میری ملکیت میں اس سے زیادہ کمی نہ ہو گی جتنی کہ ایک سوئی کو سمندر میں ایک بار غوطہ دینے سے سمندر میں کمی ہو سکتی ہے۔ اے میرے بندو! یہ تمہارے ہی اعمال ہیں جنہیں میں تم پر مسلط کر دیتا ہوں۔ اب جو شخص خیر پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جو اس کے خلاف پائے وہ اپنی ذات کے علاوہ کسی اور پر ملامت نہ کرے۔“(امام شافعی) ابوادریس جب اس حدیث کو بیان کرتے تھے تو اپنے دونوں گھٹنے زمین پر ٹیک دیتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 377]