1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
128.  باب طيب النفس
حدیث نمبر: 231
231/301 (صحيح) عن عبد الله بن خُبيب(1) الجهني، عن عمّه؛ أنّ رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم وعلى أثر غسل، وهو طيب النفس، فظننا أنه ألم بأهله، فقلنا: يا رسول الله! نراك طيب النفس؟ قال:" أجل، والحمد لله". ثم ذكر الغنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه لا بأس بالغنى لمن اتقى، والصحة لمن اتقى خيرٌ من الغنى، وطيب النفس من النعم".
عبداللہ بن خبیب جہنی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو آپ پر نہانے کی نشانات تھے اور آپ بہت ہی خوش خوش تھے۔ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل کے پاس گئے۔ تو ہم نے کہا: یا رسول اللہ! ہم آپ کو بہت خوش طبیعت دیکھتے ہیں؟ پھر جب دولت کا ذکر کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی پرہیزگار ہو اس کے لیے دولت کا ہونا کوئی گناہ نہیں اور جو آدمی پرہیزگار ہو اس کے لیے تندرستی دولت سے بہتر ہے اور خوش طبیعت ہونا بھی اللہ کی نعمتوں میں سے ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 231]