سیدنا عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ بیعت رضوان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! میں نے کہا: آپ نے کیا پہنا ہوا تھا؟ وہ کہنے لگے: روئی کی قمیص تھی اور بھرا ہوا کوٹ تھا اور ایک چادر اور تلوار تھی۔ اور میں نے نعمان بن مقرن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر کھڑا دیکھا۔ درخت کی ٹہنیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے اونچی جارہی تھیں اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر رہے تھے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 579]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 13578، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3790، والطبراني فى «الصغير» برقم: 535 قال الهيثمي: فيه إسماعيل بن يحيى بن عبد الله التيمي وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 146)»
يبايع عند الشجرة وعمر لا يدري بذلك فبايعه عبد الله ثم ذهب إلى الفرس فجاء به إلى عمر وعمر يستلئم للقتال فأخبره أن رسول الله يبايع تحت الشجرة قال فانطلق فذهب معه حتى بايع رسول الله فهي التي يتحدث الناس أن ابن عمر أسلم
أشهدت بيعة الرضوان مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال نعم قال قلت فما كان عليه قال قميص من قطن وجبة محشوة ورداء وسيف ورأيت النعمان بن مقرن المزني قائما على رأسه قد رفع أغصان الشجرة عن رأسه والناس يبايعونه