سیدنا عرس بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (وہ صحابہ سے تھے) کہ آدمى جہنّمیوں سے اعمال کرتا رہتا ہے، پھر اس کے لیے اہلِ جنّت کے راستوں میں سے ایک راستہ کھل جاتا ہے تو وہ ان جیسے عمل کرتا ہے حتٰی کہ انہیں اعمال پر فوت ہو جاتا ہے، اور یہ اس کے مقدر میں ہوتا ہے۔ اور ایک آدمی ایسا ہوتا ہے کہ وہ اپنا کچھ وقت اہلِ جنّت جیسے عمل کرتا ہے، پھر اس کے لیے اہلِ جہنّم کا راستہ سامنے آجاتا ہے، تو وہ ایسے ہی اعمال کرنے لگتا ہے، یہاں تک وہ انہیں اعمال پر مر جاتا ہے اور یہى اعمال اس کے لیے لکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 31]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 340، والطبراني فى «الصغير» برقم: 512، وله شواهد من حديث سهل بن سعد الساعدي، فأما حديث سهل بن سعد الساعدي، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2898، 4202، 4207، 6493، 6607، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 112، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23276، قال شعيب الارناؤط: صحيح، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7544»
إن المرء ليعمل بعمل أهل النار البرهة من دهره ، ثم تعرض له الجادة من جواد أهل الجنة ، فيعمل بها حتى يموت عليها وذلك ما كتب له ، وإن الرجل ليعمل بعمل أهل الجنة البرهة من دهره ، ثم تعرض له الجادة من جواد أهل النار ، فيعمل بها حتى يموت وذلك ما كتب له