21. باب: مرض، سفر یا اور کسی عذر کی وجہ سے امام کا نماز میں کسی کو خلیفہ بنانا، اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھے اگر کھڑے ہونے کی طاقت رکھتا ہو، کیونکہ قیام کی طاقت رکھنے والے مقتدی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے۔
۔ عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو امام بنانے کے) اس معاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بار بار بات کی۔ میں نے اتنی بار آپ سے صرف اس لیے رجوع کیا کہ میرے دل میں یہ بات بیٹھتی نہ تھی کہ لوگ آپ کے بعد کبھی اس شخص سے محبت کریں گے جو آپ کا قائم مقام ہو گا اور اس کے برعکس میرا خیال یہ تھا کہ آپ کی جگہ پر جو شخص بھی کھڑا ہو گا لوگ اسے برا (برے شگون کا حامل) سمجھیں گے، اس لیے میں چاہتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت (کی ذمہ داری) ابو بکر سے ہٹا دیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے اس معاملہ (ایام مرض میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امام بنانے کے معاملہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (بار بار پوچھا) اور میں بار بار صرف اس بنا پر پوچھ رہی تھی کیونکہ میرا دل یہ نہیں مانتا تھا کہ لوگ کبھی اس شخص سے محبت کریں گے جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا قائم مقام ہو گا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ پر کھڑا ہو گا، کیونکہ میرا خیال یہ تھا کہ جو شخص آپصلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ پر کھڑا ہوگا لوگ اس سے بد شگونی لیں گے، اس لیے میں چاہتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت کو ابوبکر سے پھیر دیں (کسی اور کو امام مقرر کریں)۔
راجعت رسول الله في ذلك وما حملني على كثرة مراجعته إلا أنه لم يقع في قلبي أن يحب الناس بعده رجلا قام مقامه أبدا ولا كنت أرى أنه لن يقوم أحد مقامه إلا تشاءم الناس به فأردت أن يعدل ذلك رسول الله عن أبي بكر
راجعت رسول الله في ذلك وما حملني على كثرة مراجعته إلا أنه لم يقع في قلبي أن يحب الناس بعده رجلا قام مقامه أبدا وإلا أني كنت أرى أنه لن يقوم مقامه أحد إلا تشاءم الناس به فأردت أن يعدل ذلك رسول الله عن أبي بكر