مجھے عبیداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، میں نے اس معاملہ (یعنی ایام مرض میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امام بنانے) کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باربار پوچھا۔ میں باربار آپ سے صرف اس لیے پوچھ رہی تھی کہ مجھے یقین تھا کہ جو شخص (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) آپ کی جگہ پر کھڑا ہو گا، لوگ اس سے کبھی محبت نہیں رکھ سکتے بلکہ میرا خیال تھا کہ لوگ اس سے بدفالی لیں گے، اس لیے میں چاہتی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم نہ دیں۔ اس کی روایت ابن عمر، ابوموسیٰ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4445]
راجعت رسول الله في ذلك وما حملني على كثرة مراجعته إلا أنه لم يقع في قلبي أن يحب الناس بعده رجلا قام مقامه أبدا ولا كنت أرى أنه لن يقوم أحد مقامه إلا تشاءم الناس به فأردت أن يعدل ذلك رسول الله عن أبي بكر
راجعت رسول الله في ذلك وما حملني على كثرة مراجعته إلا أنه لم يقع في قلبي أن يحب الناس بعده رجلا قام مقامه أبدا وإلا أني كنت أرى أنه لن يقوم مقامه أحد إلا تشاءم الناس به فأردت أن يعدل ذلك رسول الله عن أبي بكر
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4445
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت عائشہ ؓ کا مقصدیہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ امامت کے لیے کسی اور شخص کو حکم دیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی جگہ جب کوئی دوسرا کھڑا ہو گا تو لوگ اسے براخیال کریں گے اور اس سے محبت نہیں کریں گے۔ 2۔ اس حدیث میں مرض وفات کا بیان ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے ذکر کیا ہے پھر آخر میں تین دیگر احادیث کا تائید کے لیے حوالہ دیا ہے۔ ان تینوں روایات کو امام بخاری ؒ نے متصل اسانید سے بیان کیا ہے: مثلا: حدیث ابن عمر، کتاب الاذان حدیث682۔ حدیث ابو موسیٰ اشعری ؓ، کتاب الاذان حدیث678 اور حدیث ابن عباس ؓ کتاب الاذان حدیث 687۔ واضح رہے کہ ان تینوں احادیث میں امامت ابو بکر ؓ کو ذکر کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4445