الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
13. باب اسْتِحْبَابِ اسْتِعْمَالِ الْمُغْتَسِلَةِ مِنَ الْحَيْضِ فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فِي مَوْضِعِ الدَّمِ:
13. باب: حائضہ کا غسل کرنے کے بعد مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 750
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ أَسْمَاءَ، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِ الْمَحِيضِ؟ فَقَالَ: تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَتَهَا، فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا، حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَتَطَهَّرُ بِهَا، فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: وَكَيْفَ تَطَهَّرُ بِهَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِينَ بِهَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ، تَتَبَّعِينَ أَثَرَ الدَّمِ، وَسَأَلَتْهُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: تَأْخُذُ مَاءً، فَتَطَهَّرُ، فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، أَوْ تُبْلِغُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تُفِيضُ عَلَيْهَا الْمَاءَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَاءُ، نِسَاءُ الأَنْصَارِ، لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ "،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابراہیم بن مہاجر سے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: میں نے صفیہ سے سنا وہ حضرت عائشہؓ سے بیان کرتی تھیں کہ اسما (بنت کشل انصاریہ) ؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کےبارے میں سوال کیا؟ تو آپ نے فرمایا: ایک عورت اپنا پانی او ربیری کے پتے لے کر اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو اچھی طرح ملے یہاں تک کہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالے، پھر کستوری لگا کپڑے یا روئی کا ٹکڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے۔، تو اسماء نے کہا: اس سے پاکیزگی کیسے حاصل کروں؟ آپ نے فرمایا: سبحان اللہ! اسے پاکیزگی حاصل کرو۔ حضرت عائشہؓ نے کہا: (جیسے وہ اس بات کو چھپا رہی ہوں) خون کے نشان پر لگا کر۔ اور اس نے آپ سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: (غسل کرنے والی) پانی لے کر اس سے خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اسے ملے حتی کہ سر کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے آپ پر پانی ڈالے۔ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: انصار کی عورتیں بہت خوب ہیں، دین کو اچھی طرح سمجھنے سے شرم ا نہیں نہیں روکتی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ تعالی عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے ہر ایک اپنا پانی اور بیری کے پتے لے کر اچھی طرح طہارت کرے (خون کو اچھی طرح صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو اچھی طرح ملے، یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالے، پھر کستوری سے معطر کپڑے کا ٹکڑا لے کر، اس سے صفائی کرے (خون کی جگہ پر خوشبو لگائے) تو اسماء رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا، اس سے پاکیزگی کیسے حاصل کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! اس سے پاکیزگی حاصل کر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے (آہستگی) سے کہا خون کے نشان پر لگا کر، اور اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی لے کر اس سے اچھی طرح مکمل طور پر وضو کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اسے ملے، حتیٰ کہ سر کے بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اپنے جسم پر پانی ڈالے تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: انصار کی عورتیں کس قدر اچھی ہیں کہ شرم و حیا انہیں دین کی سوجھ بوجھ حاصل کرنے سے نہیں روکتی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 332
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريتأخذين فرصة ممسكة فتوضئين بها قالت كيف أتوضأ بها يا رسول الله قال النبي توضئي قالت كيف أتوضأ بها يا رسول الله قال النبي توضئين بها قالت عائشة فعرفت الذي يريد رسول الله فجذبتها إلي فعلمتها
   صحيح البخاريخذي فرصة ممسكة فتوضئي ثلاثا ثم إن النبي استحيا فأعرض بوجهه أو قال توضئي بها فأخذتها فجذبتها فأخبرتها بما يريد النبي
   صحيح البخاريخذي فرصة من مسك فتطهري بها
   صحيح مسلمتطهري بها سبحان الله واستتر
   صحيح مسلمتأخذ إحداكن ماءها وسدرتها فتطهر فتحسن الطهور ثم تصب على رأسها فتدلكه دلكا شديدا حتى تبلغ شئون رأسها ثم تصب عليها الماء ثم تأخذ فرصة ممسكة فتطهر بها فقالت أسماء وكيف تطهر بها فقال سبحان الله تطهرين بها فقالت عائشة كأنها تخفي ذلك تتبعين أثر الدم وسألته
   سنن أبي داودتأخذ سدرها وماءها فتوضأ ثم تغسل رأسها وتدلكه حتى يبلغ الماء أصول شعرها ثم تفيض على جسدها ثم تأخذ فرصتها فتطهر بها
   سنن النسائى الصغرىخذي فرصة ممسكة فتوضئي بها قالت كيف أتوضأ بها قال توضئي بها قالت كيف أتوضأ بها قالت ثم إن رسول الله سبح وأعرض عنها ففطنت عائشة لما يريد رسول الله قالت فأخذتها وجبذتها إلي فأخبرتها بما يريد رسول الله
   سنن النسائى الصغرىخذي فرصة من مسك فتطهري بها قالت وكيف أتطهر بها فاستتر كذا ثم قال سبحان الله تطهري بها قالت عائشة ا فجذبت المرأة وقلت تتبعين بها أثر الدم
   سنن ابن ماجهتأخذ إحداكن ماءها وسدرها فتطهر فتحسن الطهور أو تبلغ في الطهور ثم تصب على رأسها فتدلكه دلكا شديدا حتى تبلغ شؤون رأسها ثم تصب عليها الماء ثم تأخذ فرصة ممسكة فتطهر بها قالت أسماء كيف أتطهر بها قال سبحان الله تطهري بها قالت عائشة كأنها تخفي ذلك تتبعي بها
   مسندالحميديخذي فرصة من مسك فتطهري بها