حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر میں ہوتے اور سحر کے وقت اٹھتے تو فرماتے: " (ہماری طرف سے) اللہ کی حمد اور اس کے انعام کی خوبصورتی (کے اعتراف) کا سننے والا یہ بات دوسروں کو بھی سنا دے۔ اے ہمارے رب! ہمارے ساتھ رہ، ہم پر احسان کر، میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے یہ دعا کر رہا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی، جب آپ سفر میں ہوتے اور سحری کا وقت ہو جاتا تو فرماتے۔" سننے والے نے سن لیا، اللہ کی حمد وثنا کو اور اس کی ہم پر بہترین عنایت و انعام کو، اے ہمارے رب! ہمارا ساتھی اور محافظ بن اور ہم پر زیادہ انعام فر اور ہم اللہ سے آگ سے پناہ چاہتے ہیں۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6900
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) اسحر: سحری کے وقت بیدار ہوئے، یا سحری کا وقت ہوگیا۔ (2) سمع سامع: سننے والے یہ کلمات دوسروں کو سنائے، سمع سامع: سننے والا سن لے، ہمارے ان کلمات کا گواہ بن جائے، بلاء: عطیہ واحسان، آزمائش وامتحان، افضل علينا، فضل وکرم سے ہمیں نواز۔