ابوزبیر نے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہڈی یالید کے ذریعے سےاستنجا کرنے سے منع فرمایا۔
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہڈی یا مینگنی (لیڈنا) سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 263
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: ما ينهی عنه ان يستنجي به برقم (38) انظر ((التحفة)) برقم (2709)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 608
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: : (1) خِرَاءَةٌ: قضائے حاجت کی ہئیت و کیفیت اور اگر خراء ہو تو پاخانہ کو کہیں گے۔ (2) غَائِطٌ: نشیبی زمین کو کہتے ہیں، مراد پاخانہ ہے۔ (3) رَجِيعٌ: گوبر۔ (4) عَظْمٌ: ہڈی۔ (5) بَعْرٌ: مینگنی۔ فوائد ومسائل: جس طرح کھانا پینا، پہننا انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہیں، اس طرح بول وبراز انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے، رسول اکرمﷺ نے جس طرح زندگی کے دوسرے کاموں اور دوسرے شعبوں کے بارے میں ہدایات وتعلیمات دی ہیں، اس طرح پیشاب، پاخانہ اور طہارت واستنجا کے بارے میں بھی مندرجہ ذیل ہدایات دی ہیں، جو اسلام کے کامل ضابطہ زندگی ہونے کا بین ثبوت ہیں: (1) دایاں ہاتھ جس کو ہمارے خالق نے پیدائشی طور پر بائیں ہاتھ کے مقابلہ میں زیادہ قوت وطاقت اور صلاحیت کار بخشی ہے، اس کو استنجے کی گندگی وپلیدی کی صفائی کےلیے استعمال نہ کیا جائے۔ (2) قضائے حاجت کے لیے اس طرح نہ بیٹھا جائے، کہ انسان کا رخ یا پشت قبلہ کی طرف ہو، کیونکہ قبلہ کے ادب واحترام کا تقاضا یہی ہے۔ تفصیل آگے آرہی ہے۔ (3) بول وبراز کی صفائی کے لیے کم از کم تین پتھر یا ڈھیلے استعمال کیے جائیں گے۔ (4) کسی جانور کی گری ہڈی یا اس کےخشک فضلے، لید، گوبر وغیرہ سے استنجا نہ کیاجائے۔