الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
7. باب ذِكْرِ كَوْنِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمَ النَّبِيِّينَ:
7. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا۔
حدیث نمبر: 5960
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ أَبُ وَالْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ: أَلَّا وَضَعْتَ هَاهُنَا لَبِنَةً، فَيَتِمَّ بُنْيَانُكَ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ (احادیث) ہمیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انھوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ابو القاسم نے فرمایا: "میری اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے (ایک عمارت میں) کئی گھر بنائے، انھیں بہت اچھا، بہت خوبصورت بنایا اور اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں، ایک اینٹ کی جگہ کے سوا اس (پوری عمارت) کو اچھی طرح مکمل کردیا، لوگ اس کے ارد گرد گھومنے لگے وہ عمارت انھیں بہت اچھی لگتی اور وہ کہتے: آپ نے اس جگہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی تاکہ تمھاری عمارت مکمل ہوجاتی۔"تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں ہی وہ اینٹ تھا (جس کے لگ جانے کے بعد وہ عمارت مکمل ہوگئی۔) "
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال، ایک آدمی کی مثال ہے، اس نے گھر بنائے، ان کو انتہائی حسین وجمیل اور مکمل بنایا، مگر ان کے کونوں میں سے ایک کونے کی ایک اینٹ (چھوڑدی) سو لوگ گھومنے لگے اور عمارت ان کو پسند آرہی تھی اور وہ کہہ رہے تھے تو نے یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی کہ تیری عمارت مکمل ہوجاتی تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہ اینٹ ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2286
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريمثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل بنى بيتا فأحسنه وأجمله إلا موضع لبنة من زاوية فجعل الناس يطوفون به ويعجبون له ويقولون هلا وضعت هذه اللبنة فأنا اللبنة وأنا خاتم النبيين
   صحيح مسلممثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل ابتنى بيوتا فأحسنها وأجملها وأكملها إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها فجعل الناس يطوفون ويعجبهم البنيان فيقولون ألا وضعت هاهنا لبنة فيتم بنيانك فكنت أنا اللبنة
   صحيح مسلممثلي ومثل الأنبياء كمثل رجل بنى بنيانا فأحسنه وأجمله فجعل الناس يطيفون به يقولون ما رأينا بنيانا أحسن من هذا إلا هذه اللبنة فكنت أنا تلك اللبنة
   صحيفة همام بن منبهمثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل ابتنى بيوتا فأحسنها وأجملها وأكملها إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها فجعل الناس يطوفون ويعجبهم البنيان فيقولون ألا وضعت هاهنا لبنة فتم بناؤه فأنا اللبنة
   مسندالحميدي

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5960 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5960  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپﷺ نے پوری انبیاء کی جماعت کو ایک حسین و جمیل اور مکمل ترین عمارت سے تشبیہ دی ہے،
جو آپ کی آمد سے پہلے،
ایک اینٹ کے خلاء کی بناء پر نامکمل تھی اور اس کا حسن و جمال متاثر ہو رہا تھا،
آپ کی تشریف آوری سے،
اس اینٹ کا خلا پورا ہو گیا اور آپ کی آمد سے عمارت کا حسن و جمال مکمل ہو گیا اور عمارت میں کسی اور اینٹ کی گنجائش نہ رہی،
اب کہیں اینٹ یا روڑہ رکھنا اس کے حسن و جمال پر دھبہ لگانا ہے،
جو اس میں عیب و نقص کا باعث ہو گا،
جس کو اس کا بنانے والا کبھی برداشت نہیں کر سکتا،
اس لیے آپ کی آمد کے بعد کسی قسم کا نبی اللہ تعالیٰ کو گوارا نہیں ہے،
کیونکہ اس کی ضرورت باقی نہیں ہے،
عمارت نبوت پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہے،
اس لیے آپ نے فرمایا،
أنا خاتم النبيين،
میں نبوت کی آخری کڑی ہوں،
میری آمد سے نبوت کا محل مکمل ہو گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5960   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 2  
´محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلِي وَمَثَلُ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا، فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ: أَلا وُضِعَتْ هَاهُنَا لَبِنَةٌ فَتَمَّ بِنَاؤُهُ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اور دوسرے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنائے، اور انہیں خوب آراستہ پیراستہ کر کے مکمل کر دیا، لیکن گھروں کے کناروں میں سے ایک کنارے پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، اب تمام لوگ آتے ہیں اور (عمارت کو) چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں، اور وہ عمارت انہیں تعجب میں ڈالتی ہے لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ جس سے اس (عمارت) کی تعمیر مکمل ہو جاتی۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہی وہ اینٹ ہوں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق: 2]
شرح الحدیث:
مذکورہ حدیث میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اپنی مثال مع انبیاء کے ایک عمارت سے دی ہے، گویا تمام انبیاء کی مثال اس عمارت کی سی ہے، جس کے ایک کنارے پر ایک اینٹ کم ہے۔ باقی ساری عمارت مکمل ہے اور جس طرح عمارت کی بناء رکھی جاتی ہے، پھر دیواریں بنتی ہیں، کھڑکیاں اور دروازے لگتے ہیں، چھت ڈالی جاتی ہے، لیکن عمارت مکمل ہے صرف ایک کونے سے ایک اینٹ کی کمی ہے۔ اسی طرح الله تعالیٰ نے آہستہ آہستہ اخلاقیات کو پورا کرنے کے لیے انبياء بھیجے، اور انہیں ہدایت اور علم کے ساتھ لوگوں کو اچھے اخلاق کی طرف راہنمائی کے لیے مبعوث فرمایا، اور مکارم اخلاق کو مکمل کرنے کے لیے آخر میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حدیث ہے:
«بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مَكَارِمَ الْاِخلَاقِ» [مؤطا امام مالك، ص: 668]
مجھے مکارم اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔
تو اس طرح وہ عمارت جس سے ایک اینٹ کم تھی وہ مکمل ہو گئی۔ [ارشاد الساري: 22/6۔ بتعديل يسير]
اس حدیث میں محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت اور ختم نبوت کی دلیل ہے کہ ان کی نبوت نے قصر نبوت کو مکمل کر دیا۔ اب آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
اور اس حدیث سے یہ بھی درس ملتا ہے کہ آدمی بات سمجھانے کے لیے مثال بھی بیان کر سکتا ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے مثال بیان کی ہے۔

ختم نبوت کی دلیل قرآن حکیم میں مذکور ہے:
«مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا» [الاحزاب: 40]
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں البتہ وہ الله کے پیغمبر اور پیغمبروں کے ختم کرنے والے ہیں، اور الله ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
آپ علیہ الصلوة والسلام آخری اور رہتی دنیا تک نبی ہیں، نزول عیسیٰ علیہ السلام ختم نبوت کے منافی نہیں ہے کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام بھی آپ ہی کی شریعت پر چلیں گے۔
آج تک پوری امت کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے، لہذا ختم نبوت کا منکر ملت اسلام سے خارج ہے۔
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث/صفحہ نمبر: 2   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1067  
1067- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میری اور مجھ سے پہلے کے انبیاء کی مثال اس طرح ہے، جس طرح ایک شخص عمارت بناتا ہے اسے خوبصورت مکمل اور عمدہ بناتا ہے صرف ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدیتا ہے۔ لوگ اس عمارت میں گھومتے پھرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں: ہم نے اس سے عمدہ عمارت نہیں دیکھی، لیکن یہ ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی ہے، (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں) میں وہ اینٹ ہوں۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1067]
فائدہ:
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی ظلی، بروزی، تمثیلی اور معنوی نبی کی ضرورت نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی نبی ہوگا، اور جو کوئی دعویٰ کرے گا، وہ کافر بن جائے گا، جس طرح مرزا قادیانی کافر ہوا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1066   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5959  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال اور انبیاء کی مثال اس آدمی کی مثال ہے، جس نے ایک عمارت تعمیر کی اور اس کو خوب حسین وجمیل بنایا، سو لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور کہہ رہے تھے، اس سے خوبصورت مکان ہم نے نہیں دیکھا، مگر یہ اونٹ (جو چھوڑ دی گئی ہے) اور میں وہ (آخری) اینٹ ہوں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5959]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لبنة:
اینٹ۔
(2)
يطيفون:
چکر لگاتے تھے،
گھومتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5959   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3535  
3535. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء ؑ کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک مکان بنایا اور اسے بہت خوبصورت تیار کیا مگرایک کونے میں اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ اب لوگ آکر اس کے ارد گرد گھومتے ہیں اور اسے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں وہی اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3535]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں ذکر کردہ مثال مسئلہ ختم نبوت سمجھانے کے لیے ہے تاکہ اچھی طرح ذہن نشین ہو جائے کہ قصر نبوت،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کی آمد سے مکمل ہوچکاہے اگرچہ اس میں نقب زنی کرنے والے بے شمار پیداہوئے۔
برصغیر میں انگریز کے گماشتے اور ان کے پروردہ غلام احمد قادیانی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا۔
اللہ ہمارے اکابر کو اپنے ہاں اجر جزیل عطا فرمائے،انھوں نے اس کی زندگی میں منہ توڑ جواب دیا۔
مولانامحمدحسین بٹالوی اور شیر پنجاب مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات تو ناقابل فراموش ہیں۔
مسئلہ ختم نبوت کے لیے مولانا محمد عبداللہ معمار امرتسری کی تالیفمحمدیہ پاکٹ بک بجواب احمدیہ پاکٹ بک کامطالعہ بہت مفید رہے گا جسے مکتبہ سلفیہ لاہور نے شائع کیاہے۔

واضح رہے کہ وہ اینٹ مکان کے ایک کونے میں رکھی گئی جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اینٹ مکان کے لیے بنیادی حیثیت نہیں رکھتی کہ اس کے بغیر مکان کا وجود ہی باقی نہ رہے بلکہ اس اینٹ سے مکان کی خوبصورتی میں اضافہ ہواہے۔
اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ اس کے بغیر مکان ناقص تھا کیونکہ ہر نبی کی شریعت اپنے زمانے کے اعتبار سے کامل تھی۔
مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت تمام شریعتوں سے اکمل اور احسن ہے جبکہ پہلے انبیاء ؑ کی شریعتیں کامل اور حسن تھیں۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 683/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3535