عبد الو ہاب ثقفیٰ نے ایوب سختیانی سے، انھوں نے محمد بن سیرین سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرما یا: " (قیامت کا) زمانہ قریب آجا ئے گا تو کسی مسلمان کا خواب جھوٹا نہ نکلے گا۔تم میں سے ان کے خواب زیادہ سچے ہوں گے جو بات میں زیادہ سچے ہوں گے۔۔مسلمان کا خواب نبوت کے پنتالیس حصوں میں سے ایک (پنتالیسواں) حصہ ہے خواب تین طرح کے ہو تے ہیں۔اچھا خواب اللہ کی طرف سے خوش خبری ہو تی ہے۔ایک خواب شیطان کی طرف سے غمگین کرنے کے لیے ہوتا ہے۔اور ایک خواب وہ جس میں انسان خود اپنے آپ سے بات کرتا ہے۔ (اس کے اپنے تخیل کی کا ر فرما ئی ہو تی ہے۔) اگر تم میں سے کوئی شخص ناپسندیدہ سخواب دیکھے تو کھڑا ہو جا ئے اور نماز پڑھے اور لوگوں کو اس کے بارے میں کچھ نہ بتا ئے۔"فرما یا: " (پاؤں کی) بیڑی خواب میں دیکھنا) مجھے پسند ہے اور گلے کا) طوق ناپسند ہے۔بیڑی دین میں ثابت قدمی (کی علامت) ہے۔" (ثقفی نے ایوب سختیانی سے نقل کرتے ہو ئے کہا:) تو مجھے معلوم نہیں کہ یہ بات حدیث (نبوی) میں ہے یا بن سیرین نے کہی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہوجائے گا، مسلمان کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور سب سےاچھا خواب تم میں سے اسی کا ہوگا، جو سب سے سچا ہو گا اور مسلمان کا خواب، نبوت کے اجزاء میں سے پنتالیسواں جز ہے، اور خواب تین قسم کے ہیں، اچھا خواب تو اللہ کی طرف سے بشارت ہے اور ایک خواب شیطان کی طرف سے غم زدہ کرنے کے لیے ہوتا ہے اور ایک خواب وہ ہے جو انسان کی خود کلامی کا نتیجہ ہے، یعنی اس کے خیالات وتصورات کا پرتو ہے، سو اگر تم سے کوئی مکروہ خواب دیکھے تو اٹھ کر نماز پڑھے اور لوگوں کو خواب نہ بتائے۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بیڑی کو پسند کرتا ہوں اور طوق دیکھنا ناپسند کرتا ہوں۔ بیڑی دین میں ثابت قدمی کی علامت ہے۔“ راوی عبدالوہاب ثقفی کہتے ہیں، معلوم نہیں آخری بات حدیث کا حصہ ہے یا ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔