عمارہ بن غزیہ انصاری نےنعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا، انہوں نے اپنا چہرہ دھویا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر اپنا دایاں بازو دھویا حتیٰ کہ اوپر بازو کی ابتداء تک پہنچے، پھر اپنا بایاں بازو دھویا حتیٰ کہ اوپر بازو کی ابتداء تک پہنچے، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پاؤں دھویا حتی کہ اوپر پنڈلی کی ابتداء تک پہنچے، پھر اپنا بایاں پاؤں دھویا حتیٰ کہ اوپر پنڈلی کی ابتداء تک پہنچے، پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کےدن اچھی طرح وضو کرنے کی وجہ سے تم لوگ ہی روشن چہروں اور سفید چمکدار ہاتھ پاؤں والے ہو گے، لہٰذا تم میں سے جو اپنے چہرے اور ہاتھ پاؤں کی روشنی اور سفیدی کو آگے تک بڑھا سکے، بڑھا لے۔“
نعیم بن عبداللہ مجمر بیان کرتے ہیں: کہ میں نے ابو ہریرہ ؓ کو وضو کرتے دیکھا، انھوں نے چہرہ مکمل دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ دھویا، حتیٰ کہ بازو کا بھی ایک حصہ دھویا، پھر اپنا بایاں ہاتھ دھویا، حتیٰ کہ بازو کا کچھ حصہ بھی دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پاؤں دھویا، حتیٰ کہ پنڈلی تک پہنچے، پھر اپنا بایاں پاؤں دھویا یہاں تک کہ پنڈلی کا کچھ حصہ دھویا۔ پھر کہا: میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قیامت کے دن کامل وضو کرنے کی وجہ سے روشن و منور چہرے اور روشن اور منوّر ہاتھ پاؤں والے ہو گے، تو تم میں سے جو اپنے چہرے اور ہاتھ پاؤں کی چمک اور روشنی کو بڑھا سکے، بڑھا لے۔“