حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: ہم زمانہ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اپنے دم کے کلمات میرے سامنے پیش کرو دم میں کوئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو۔"
حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جاہلیت کے دور میں دم کرتے تھے، سو ہم نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا دم مجھ پر پیش کرو، مجھے سناؤ، دم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اس میں شرک نہ ہو۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5732
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: یہ روایت اس کی کھلی دلیل ہے کہ صرف وہ دم، منتر ممنوع ہیں، جن میں شرک پایا جاتا ہے، یا معنی کا پتہ نہ ہونے کی صورت میں شرک کا خطرہ ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5732
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3886
´جھاڑ پھونک کا بیان۔` عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو۔“[سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3886]
فوائد ومسائل: ایسے دم جن کے الفاظ مفہوم و معنی میں واضح ہوں، شرک کا شائبہ نہ ہو اور تجربے سے مفید ثابت ہو ئے ہوں، ان سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3886