عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے پاس ایک مخنث آیا کرتا تھا اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا اسے جنسی معاملا ت سے بے بہر ہ سمجھا کرتی تھیں۔فرما یا: "ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا اور وہ آپ کی ایک اہلیہ کے ہاں بیٹھا ہوا ایک عورت کی تعریف کررہا تھا وہ کہنے لگا: جب وہ آتی ہے تو چار سلوٹوں کے ساتھ آتی ہے اور جب پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ سلوٹوں کے ساتھ پیٹھ پھیرتی ہے۔اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں دیکھ نہیں رہا کہ جو کچھ یہاں ہے اسے سب پتہ ہے، یہ لوگ تمھا رے پاس نہ آیا کریں۔""تو انھوں (امہات المومنین رضی اللہ عنہا) نے اس سے پردہ کر لیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس ایک ہیجڑا آیا کرتا تھا، کیونکہ وہ انہیں ان لوگوں میں سے سمجھتی تھیں، جو عورتوں میں رغبت اور دلچسپی نہیں رکھتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنی کسی بیوی کے پاس گئے تو اسے ایک عورت کے اوصاف بیان کرتے پایا کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار سلوٹیں پڑتی ہیں اور جب وہ پشت پھیر کر چل دیتی ہے تو وہ سلوٹیں آٹھ بن جاتی ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! میں دیکھ رہا ہوں، یہ تو لوگوں کی چیزوں سے آگاہ، یہ تمہارے پاس نہ آئے“ اس کے بعد اس کو گھروں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5691
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ھیت نامی مخنث کے بارے میں یہ خیال کرتے تھے کہ وہ عورتوں میں دلچسپی نہیں رکھتا، نہ ان کا خواہشمند ہے، اس لیے اس کو اپنے گھروں میں آنے سے نہیں روکتے تھے، لیکن جب آپ کو پتہ چلا کہ یہ عورتوں سے دلچسپی رکھتا ہے، ان کے محاسن اور خوبیوں پر اس کی نظر ہے اور دوسروں کو بھی اس سے آگاہ کرتا ہے تو اس کا داخلہ بند کر دیا، بلکہ اس کو مدینہ سے نکلوا دیا اور ایک غیر آباد جگہ بھیج دیا، اس لیے ایسے ہیجڑوں کو گھروں میں داخل نہیں ہونے دینا چاہیے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5691
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4107
´آیت کریمہ: «غير أولي الإربة» کی تفسیر۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث (ہجڑا) آتا جاتا تھا اسے لوگ اس صنف میں شمار کرتے تھے جنہیں عورتوں کی خواہش نہیں ہوتی تو ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے وہ مخنث آپ کی ایک بیوی کے پاس تھا، اور ایک عورت کی تعریف کر رہا تھا کہ جب وہ آتی ہے تو اس کے پیٹ میں چار سلوٹیں پڑی ہوتی ہیں اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں پڑ جاتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! میں سمجھتا ہوں کہ یہ عورتوں کی باتیں جانتا ہے، اب یہ تمہارے پاس ہرگز نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4107]
فوائد ومسائل: سورۃ نور کی آیت حجاب (31) میں جن لوگوں سے پردہ نہ کرنے کا بیان ہے، ان میں (غیرُ أولي الإربةِ) کا بھی ذکر ہے، یعنی ایسے بڑے بوڑھے مرد جنہیں اب عورتوں کی کوئی خواہش نہ ہو، لیکن عمرکے باوجود اگر محسوس ہو کہ فکری طور پر یہ آدمی عورتوں سے دلچسپی رکھتا ہے تو اس سے پردہ کرنا لازمی ہے، انسان کی گفتگو اور نشست برخاست سے اس کے ذوق ومزاج کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ہوتا جیسے کہ درج ذیل حدیث میں مذکور ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4107