الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
6. باب التَّوَاضُعِ فِي اللِّبَاسِ وَالاِقْتِصَارِ عَلَى الْغَلِيظِ مِنْهُ وَالْيَسِيرِ فِي اللِّبَاسِ وَالْفِرَاشِ وَغَيْرِهِمَا وَجَوَازِ لُبْسِ الثَّوْبِ الشَّعَرِ وَمَا فِيهِ أَعْلاَمٌ:
6. باب: لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5446
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ وِسَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَتَّكِئُ عَلَيْهَا مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ ".
عبد ہ بن سلیمان نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث سنائی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ جس کے ساتھ آپ ٹیک لگا تے تھے چمڑے کا بنا ہوا تھا جس میں کھجور کی چھا ل بھری ہو ئی تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ گاؤ تکیہ جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے، چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2082
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريفراش رسول الله من أدم وحشوه من ليف
   صحيح مسلموسادة رسول الله التي يتكئ عليها من أدم حشوها ليف
   صحيح مسلمفراش رسول الله الذي ينام عليه أدما حشوه ليف
   جامع الترمذيفراش النبي الذي ينام عليه أدم حشوه ليف
   جامع الترمذيوسادة رسول الله التي يضطجع عليها من أدم حشوها ليف
   سنن أبي داودينام عليها بالليل ثم اتفقا من أدم حشوها ليف
   سنن أبي داودضجعة رسول الله من أدم حشوها ليف
   سنن ابن ماجهضجاع رسول الله أدما حشوه ليف

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5446 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5446  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
أدم:
أديم کی جمع ہے،
رنگا ہوا چمڑا۔
(2)
ليف:
کھجورکی چھال۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5446   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4146  
´بستر اور بچھونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ، جس پر آپ رات کو سوتے تھے، ایسے چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4146]
فوائد ومسائل:
ضروریات زندگی میں کفالت اور قناعت سے کام لینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4146   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4151  
´آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا چمڑے کا تھا، اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مطلب یہ ہے کہ بستر عمدہ کپڑے کا نہیں تھا جس میں اون یا روئی بھری ہوئی ہو بلکہ چمڑے کا بستر بنا ہوا تھا، اس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی جو سخت اور ناہموار ہوتی ہے۔
لیکن چمڑے کی وجہ سے اس کی سختی زیادہ محسوس نہیں ہوتی۔
اہل عرب چمڑے کو سادہ انداز سے تیار کرتے تھے جو نہ زیادہ قیمتی ہوتا تھا، نہ خوبصورت۔
اس لحاظ سے چمڑے کا بستر انتہائی سادگی کی مثال ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4151   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2469  
´باب:۔۔۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چمڑے کا ایک تکیہ (بستر) تھا جس پر آپ آرام فرماتے تھے اس میں کھجور کی پتلی چھال بھری ہوئی تھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2469]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اس ذات گرامی کی سادہ زندگی کا حال تھا جو سید المرسلین تھے،
آج کی پرتکلف زندگی آپ ﷺ کی اس سادہ زندگی سے کس قدر مختلف ہے،
کاش ہم مسلمان آپ کی اس سادگی کو اپنے لیے نمونہ بنائیں،
اور اسے اختیار کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2469   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6456  
6456. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6456]
حدیث حاشیہ:
یہ تھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر وتکیہ۔
آج اکثر مدعیان عمل بالسنہ کیا ایسی زندگی پر قناعت کر سکتے ہیں جن کے عیش کو دیکھ کر شاید فرعون وہامان بھی محو حیرت ہو جائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6456   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6456  
6456. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6456]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہیں کے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور اس کے نشانات آپ کے جسم مبارک پر نمایاں تھے اور سر کے نیچے چمڑے کا تکیہ تھا جس میں کھجور کی چھال تھی۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5843) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر دیکھا جو ایک تہ شدہ چادر پر مشتمل تھا۔
اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بستر بھیجا جس میں اون بھری ہوئی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر آئے اور اسے دیکھا تو فرمایا:
عائشہ! اسے واپس کر دو،اللہ کی قسم! اگر میں چاہوں تو اللہ تعالیٰ ان پہاڑوں کو سونے اور چاندی میں بدل دے۔
(فتح الباري: 354/11، والصحیحة للألباني، حدیث: 2484)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6456