ابن جریج نے موسیٰ بن عقبہ سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ بنونضیر اور قریظہ کے یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کو جلاوطن کر دیا اور قریظہ کو ٹھہرنے دیا اور ان پر احسان کیا، یہاں تک کہ اس کے (ایک ڈیڑھ سال) بعد قریظہ نے (غزوہ احزاب میں دشمن کا ساتھ دیا اور) جنگ کی تو آپ نے (ان کے چنے ہوئے ثالث حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر) ان کے (جنگجو) مردوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتیں، بچے اور اموال مسلمانوں میں تقسیم کر دیے، البتہ ان میں سے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وابستہ ہو گئے تو آپ نے انہیں امان عطا کی اور وہ مسلمان ہو گئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خود اپنے فیصلے کی رو سے) مدینہ کے تمام یہود کو جلا وطن کیا: بنی قینقاع کو، یہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کی قوم تھی، بنو حارثہ کے یہود کو اور ہر یہودی کو جو مدینہ میں تھا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ بنو نضیر اور بنو قریظہ کے یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کو نکال دیا اور احسان کرتے ہوئے بنو قریظہ کو رہنے دیا حتی کہ اس کے بعد قریظہ نے بھی جنگ لڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مردوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتوں اور بچیوں کو مسلمانوں میں تقسیم کر دیا، مگر ان میں سے بعض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ ملے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پناہ دی اور وہ مسلمان ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے یہودیوں، بنو قینقاع، جو عبداللہ بن سلام کی قوم ہے اور بنو حارثہ کے یہودیوں اور مدینہ کے ہر یہودی خاندان کو نکال دیا۔