لیث بن سعد، عبیداللہ (بن عمر بن حفص العمری)، ایوب سختیانی، ایوب بن موسیٰ، اسماعیل بن امیہ، موسیٰ بن عقبہ، حنظلہ بن ابی سفیان جمحی، عبیداللہ بن عمر (عمری) مالک بن انس اور اسامہ بن زید لیثی تک ان کے شاگردوں کی مختلف سندیں ہیں۔ ان کے بعد ان سب نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، امام مالک سے یحییٰ کی حدیث کے مانند روایت کی، البتہ ان میں سے بعض نے اس کی قیمت کہا اور بعض نے تین درہم کا ثمن (معنی وہی ہے
صاحب نے مذکورہ بالا حدیث اپنے تیرہ اساتذہ کی دس سندوں سے، نافع ہی کی مذکورہ بالا سند سے بیان کیا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ بعض نے قیمت کہا ہے اور بعض نے ثمن کا لفظ استعمال کیا ہے، اس کی قیمت تین درہم تھی۔