الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
2. باب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
2. باب: ایک تہائی مال کی وصیت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 4215
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِيهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَكَّةَ، فَبَكَى، قَالَ: مَا يُبْكِيكَ، فَقَالَ: قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا كَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَبِالثُّلُثَيْنِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالثُّلُثُ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّ صَدَقَتَكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى عِيَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مَا تَأْكُلُ امْرَأَتُكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّكَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَكَ بِخَيْرٍ، أَوَ قَالَ: بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَقَالَ: بِيَدِهِ "،
عبدالوہاب) ثقفی نے ہمیں ایوب سختیانی سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمرو بن سعید سے، انہوں نے حُمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے (دس سے زائد میں سے) تین بیٹوں (عامر، مصعب اور محمد) سے روایت کی، وہ سب اپنے والد سے حدیث بیان کرتے تھے کہ مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کرنے کے لیے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لائے تو وہ رونے لگے، آپ نے پوچھا: "تمہیں کیا بات رلا رہی ہے؟" انہوں نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ میں اس سرزمین میں فوت ہو جاؤں گا جہاں سے ہجرت کی تھی، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! سعد کو شفا دے۔ اے اللہ! سعد کو شفا دے۔" تین بار فرمایا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بہت سا مال ہے اور میری وارث صرف میری بیٹی بنے گی، کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: دو تہائی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: نصف کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔" انہوں نے کہا: ایک تہائی کی؟ آپ نے فرمایا: " (ہاں) ایک تہائی کی (وصیت کر دو) اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ اپنے مال میں سے تمہارا صدقہ کرنا صدقہ ہے، اپنے عیال پر تمہارا خرچ کرنا صدقہ ہے اور جو تمہارے مال سے تمہاری بیوی کھاتی ہے صدقہ ہے اور تم اپنے اہل و عیال کو (کافی مال دے کر) خیر کے عالم میں چھوڑ جاؤ۔۔ یا فرمایا: (اچھی) گزران کے ساتھ چھوڑ جاؤ۔۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔" اور آپ نے اپنے ہاتھ سےاشارہ کر کے دکھایا۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے، اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد کی عیادت کے لیے مکہ میں ان کے پاس آئے، تو سعد رو پڑے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیوں روتے ہو؟ انہوں نے عرض کی، میں ڈر رہا ہوں، کہ اس سرزمین میں فوت نہ ہو جاؤں، جہاں سے میں نے ہجرت کی ہے، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ تعالی عنہ فوت ہو گئے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! سعد کو شفا بخش، اے اللہ، اس کو صحت دے۔ تین دفعہ فرمایا، انہوں نے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میرے پاس بہت مال ہے، اور میری وارث میری ایک بیٹی ہے، تو کیا میں اپنے سارے مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا، دو تہائی کے بارے میں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہائی، اور تہائی بہت ہے، تیرا اپنے مال سے صدقہ کرنا بھی صدقہ ہے اور تیرا اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے، اور تیری بیوی جو تیرا مال استعمال کرتی ہے، وہ بھی صدقہ ہے، اور تو اپنے اہل کو خوشحال یا فرمایا: خوش عیش چھوڑے، وہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو اس حال میں چھوڑے، وہ لوگوں کے سامنے ہتھیلیاں پھیلائیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1628
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخارياللهم اشف سعدا أتمم له هجرته فما زلت أجد برده على كبدي فيما يخال إلي حتى الساعة
   صحيح البخاريالثلث والثلث كثير أوصى الناس بالثلث وجاز ذلك لهم
   صحيح البخاريالثلث كثير أن تذر ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت حتى ما تجعل في في امرأتك
   صحيح البخاريالثلث كثير أن تذر ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس
   صحيح البخاريالثلث كبير إن تركت ولدك أغنياء خير من أن تتركهم عالة يتكففون الناس لن تنفق نفقة إلا أجرت عليها حتى اللقمة ترفعها إلى في امرأتك آأخلف عن هجرتي فقال لن تخلف
   صحيح البخاريلن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت عليها حتى ما تجعل فى فم امرأتك
   صحيح البخاريالثلث كثير أن تذر ذريتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس لست بنافق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا آجرك الله بها حتى اللقمة تجعلها في في امرأتك أخلف بعد أصحابي قال
   صحيح البخاريالثلث كثير أن تدع ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت عليها ما تجعل في في امرأتك
   صحيح البخاريالثلث والثلث كثير أن تدع ورثتك أغنياء خير من أن تدعهم عالة يتكففون الناس في أيديهم مهما أنفقت فهو لك صدقة حتى اللقمة ترفعها في في امرأتك لعل الله يرفعك ينتفع بك ناس ويضر بك آخرون
   صحيح البخاريلن تخلف فتعمل عملا صالحا إلا ازددت به درجة ورفعة لعلك أن تخلف حتى ينتفع بك أقوام ويضر بك آخرون اللهم أمض لأصحابي هجرتهم ولا تردهم على أعقابهم
   صحيح مسلمالثلث والثلث كثير إن صدقتك من مالك صدقة إن نفقتك على عيالك صدقة إن ما تأكل امرأتك من مالك صدقة أن تدع أهلك بخير أو قال بعيش خير من أن تدعهم يتكففون الناس وقال بي
   صحيح مسلمالثلث والثلث كثير أن تذر ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس لست تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت بها حتى اللقمة تجعلها في في امرأتك لن تخلف فتعمل عملا صالحا تبتغي به وجه الله إلا ازددت به درجة ورفعة ولعلك تخلف حتى ينتفع بك أقوام ويضر بك
   صحيح مسلمالثلث كثير
   صحيح مسلمالثلث قال فسكت بعد الثلث قال فكان بعد الثلث جائزا
   جامع الترمذيالثلث والثلث كثير إن تدع ورثتك أغنياء خير من أن تدعهم عالة يتكففون الناس لن تنفق نفقة إلا أجرت فيها حتى اللقمة ترفعها إلى في امرأتك يا رسول الله أخلف
   جامع الترمذيالثلث والثلث كثير
   سنن أبي داوداللهم اشف سعدا أتمم له هجرته
   سنن أبي داوداللهم أمض لأصحابي هجرتهم ولا تردهم على أعقابهم لكن البائس سعد بن خولة يرثي له رسول الله أن مات بمكة
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير أن تترك ورثتك أغنياء خير لهم من أن تتركهم عالة يتكففون الناس
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير أن تدع ورثتك أغنياء خير من أن تدعهم عالة يتكففون الناس يتكففون في أيديهم
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير أن تدع ورثتك أغنياء خير من أن تدعهم عالة يتكففون الناس ما في أيديهم
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير أن تترك بنيك أغنياء خير من أن تتركهم عالة يتكففون الناس
   سنن ابن ماجهالثلث والثلث كثير إن تترك ورثتك أغنياء خير من أن تتركهم عالة يتكففون الناس
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمالثلث والثلث كثير او كبير. إنك ان تذر ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس، وإنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله. إلا اجرت بها، حتى ما تجعل فى فى امراتك
   مسندالحميديلا