یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: بریرہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی: عائشہ! میں نے اپنے مالکوں سے 9 اوقیہ پر مکاتبت (قیمت کی ادائیگی پر آزاد ہو جانے کا معاہدہ) کیا ہے، ہر سال میں ایک اوقیہ (40 درہم ادا کرنا) ہے، آگے لیث کی حدیث کے ہم معنی ہے اور (اس میں) یہ اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہیں ان کی یہ بات (بریرہ کو آزاد کرنے سے) نہ روکے۔ اسے خریدو اور آزاد کر دو۔" اور (یونس نے) حدیث میں کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: "امابعد!" (خطبہ دیا جس میں شرط والی بات ارشاد فرمائی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس بریرہ آئی اور کہنے لگی، اے عائشہ! میں نے اپنے مالکوں سے 9 اوقیہ پر کتابت کی، ہر سال ایک اوقیہ (چالیس درہم) ادا کرنا ہو گا، آگے اوپر والی حدیث اور اس میں یہ اضافہ ہے (ان کا شرط لگانا، تمہیں خریدنے سے نہ روکے، خرید اور آزاد کر دے) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں خطاب کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا: ”اما بعد۔“