معمر نے ہمیں ابوعثمان (جعد) سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک بڑے برتن میں حیس بھی آپ کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ اور مسلمانوں میں سے جو بھی تمہیں ملے اسے میرے پاس بلا لاؤ" تو میں جس سے ملا اسے آپ کی طرف دعوت دی، لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے، کھانا کھاتے اور نکل جاتے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پر اپنا ہاتھ رکھا اور اس میں (برکت کی) دعا کی، اس کے بارے میں جو اللہ نے چاہا کہ آپ کہیں، آپ نے کہا۔ اور میں جس کو بھی ملا، ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑا مگر اسے دعوت دی، لوگوں نے کھایا، حتی کہ سیر ہو گئے اور نکل گئے، ان میں سے ایک گروہ (وہیں) رہ گیا، انہوں نے آپ کی موجودگی میں طویل گفتگو کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم حیا محسوس کرنے لگے کہ ان سے کچھ کہیں، چنانچہ آپ نکلے اور انہیں گھر میں ہی چھوڑ دیا، تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیات) نازل فرمائیں: "اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے (اندر آنے کی) اجازت دی جائے، کھانا پکنے کا انتظار کرتے ہوئے نہیں۔"۔۔ قتادہ نے کہا: کھانے کے وقت کا انتظار کرتے ہوئے نہیں۔۔ "لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب تم اندر جاؤ۔" حتی کہ آپ نے یہاں تک تلاوت کی: "یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے اور یادہ پاکیزگی (کا طریقہ) ہے
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی تو حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں پتھر کے برتن میں مالیدہ پیش کیا۔ حضرت انس بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور میرے پاس جو مسلمان بھی تمہیں ملے، لے آؤ۔“ مجھے جو بھی ملا میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے کہا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے جاتے اور کھا کر نکل جاتے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک کھانے پر رکھا۔ اس میں برکت کی دعا فرمائی اور اللہ تعالیٰ کو جو کلمات منظور تھے وہ اس کی خاطر پڑھے۔ میں نے کسی بھی ملنے والے کو دعوت دینا نہیں چھوڑا (ہر ملنے والے کو دعوی دی) لوگوں نے سیر ہو کر کھایا اور نکل گئے اور ان میں چند لوگ رہ گئے اور انہوں نے طویل گفتگو کی۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کریم النفس کی بنا پر) انہیں کچھ کہنے سے شرم محسوس کرنے لگے اور انہیں گھر میں چھوڑ کر باہر نکل آئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: (اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم نبی کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لیے ایسے وقت میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے جاؤ اور جب کھا چکو نکل کھڑے ہو۔ وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو، نبی کو تمہاری اس حرکت سے تکلیف ہوتی ہے، مگر وہ شرم کی وجہ سے کچھ نہیں کہتے اور اللہ تعالیٰ حق کے اظہار سے نہیں شرماتا اور جب تم ان سے (نبی کی بیویوں سے) کوئی چیز مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو۔ یہی طریقہ تمہارے دلوں کے لیے بھی زیادہ پاکیزہ اور ان کے دلوں کے لیے بھی۔)