ابن سیرین نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا، پھر اس پر عمل نہیں کیا، اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے او رجس نے کسی نیکی کا ارادہ کر کے اس پر عمل بھی کیا، اس کے لیے دس سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں او رجس نے کسی برائی کا ارادہ کیا لیکن اس کا ارتکاب نہیں کیا تو وہ نہیں لکھی جاتی اور اگر اس کا ارتکاب کیا تو وہ لکھی جاتی ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرتا ہے اور اسے کرتا نہیں ہے، اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور جو شخص نیکی کا ارادہ کر کے اس پر عمل بھی کرتا ہے، اس کے لیے دس سے سات سو گُنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اور جو شخص کسی برائی کا ارادہ کر کے کرتا نہیں ہے اس کی برائی نہیں لکھی جاتی، اور اگر اسے کر گزرتا ہے تو اسے لکھ دیا جاتا ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 130
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14568)»
إذا أراد عبدي أن يعمل سيئة فلا تكتبوها عليه حتى يعملها فإن عملها فاكتبوها بمثلها وإن تركها من أجلي فاكتبوها له حسنة وإذا أراد أن يعمل حسنة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف
إذا هم عبدي بحسنة ولم يعملها كتبتها له حسنة فإن عملها كتبتها عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف وإذا هم بسيئة ولم يعملها لم أكتبها عليه فإن عملها كتبتها سيئة واحدة
إذا هم عبدي بحسنة فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها وإذا هم بسيئة فلا تكتبوها فإن عملها فاكتبوها بمثلها فإن تركها وربما قال لم يعمل بها فاكتبوها له حسنة ثم قرأ من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
إذا تحدث عبدي بأن يعمل حسنة فأنا أكتبها له حسنة ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بعشر أمثالها وإذا تحدث بأن يعمل سيئة فأنا أغفرها ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بمثلها