سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہو ئے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کیا تم نے نہیں دیکھا تمھاری قوم نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسے حضرت ابرا ہیم ؑ کی بنیا دوں سے کم کر دیا۔کہا میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!!کیا آپ اسے دوبارہ ابرا ہیمؑ کی بنیا دوں پر نہیں لو ٹا ئیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اگر تمھا ری قوم کا زمانہ کفر قریب کا نہ ہو تا تو میں (ضرورایسا) کرتا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اگر یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی تو میں نہیں سمجھتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کے قریبی دونوں ارکان کا استلام اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ترک کیا (ہو، اصل وجہ یہ تھی) کہ بیت اللہ ابرا ہیم ؑ کی بنیادوں پر پورا (تعمیر) نہیں کیا گیا تھا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم نہیں ہے، تیری قوم نے جب کعبہ تعمیر کیا، اسے ابراہیمی بنیادوں سے کم کر دیا؟“ تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ سلم! کیا آپ صلی اللہ علیہ سلم اسے ابراہیمی بنیادوں پر نہیں لوٹائیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تیری قوم کفر سے نئی نئی نہ نکلی ہوتی تو میں یہ کام کر دیتا۔“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، اگر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے واقعی یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، (یعنی یقینا سنی ہے) تو میرے خیال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر (حطیم) کے قریبی رکنوں کو استلام کرنا اس لیے چھوڑا ہے کہ بیت اللہ کی تعمیر مکمل طور پر ابراہیمی بنیادوں پر نہیں ہوئی تھی۔