ہمیں عبد الاعلیٰ نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ہشام (بن حسان) نے محمد (بن سیرین) سے حدیث بیان کی انھوں نے انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں پھر قربانی کے اونٹوں کی طرف تشریف لے گئے اور انھیں نحر کیا اور حجام (آپ کے لیے) بیٹھا ہوا تھا آپ نے (اسے) اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے سر سے (بال اتارنے کا) اشارہ کیا تو اس نے آپ (کے سر) کی دائیں طرف کے بال اتار دیے۔آپ نے وہ بال ان لوگوں میں بانٹ دیے جو آپ کے قریب موجود تھے۔پھر فرمایا: ”دوسری طرف کے بال (بھی) اتار دو۔“ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”ابو طلحہ کہاں ہیں؟“ اور آپ نے وہ (موئے مبارک) انھیں دے دیے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماریں، پھر اونٹوں کی طرف پلٹ کر انہیں نحر کیا، اور حجام بیٹھا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے سر کی طرف اشارہ کیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف کے بال مونڈے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریب بیٹھے ہوئے لوگوں میں تقسیم کر دئیے، پھر فرمایا: ”دوسری طرف مونڈوائی“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”ابو طلحہ کہاں ہے؟“ اور اس طرف کے بال اسے دے دئیے۔
لما رمى رسول الله الجمرة نحر نسكه حلق ناول الحالق شقه الأيمن فحلقه ثم دعا أبا طلحة الأنصاري فأعطاه إياه ثم ناوله الشق الأيسر فقال احلق فحلقه فأعطاه أبا طلحة فقال اقسمه بين الناس
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رمى الجمرة، ونحر نسكه، ناول الحالق شقه الأيمن، فحلقه، ثم ناوله رسول الله صلى الله عليه وسلم شقه الأيسر، فحلقه، ثم ناوله أبا طلحة وأمره أن يقسمه بين الناس