الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
47. باب الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ وَاسْتِحْبَابِ صَلاَتَيِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ جَمْعًا بِالْمُزْدَلِفَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ:
47. باب: عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3102
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ ، أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ : كَيْفَ صَنَعْتُمْ حِينَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمَغْرِبِ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ وَبَالَ، وَمَا قَالَ: أَهَرَاقَ الْمَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ حَتَّى جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ، وَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فَصَلَّى، ثُمَّ حَلُّوا: قُلْتُ فَكَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ: وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ.
ابو خیثمہ زہیر نے ہم سے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابراہیم بن عقبہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے کریب نے خبر دی ہے کہ انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: عرفہ کی شام جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار ہوئے تو تم نے کیا کیا؟کہا: ہم اس گھاٹی کے پاس آئے جہاں لوگ مغرب (کی نماز) کے لئے (اپنی سواریاں) بٹھاتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو بٹھایا اور پیشاب سےفارغ ہوئے۔اور انھوں نے (کنایہ کرتے ہوئے یوں) نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہایا۔پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا ساتھا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھارے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔"اس کے بعد آپ سوار ہوئے حتیٰ کہ ہم مزدلفہ آئے تو آپ نے مغرب کی اقامت کہلوائی۔پھر سب لوگوں نے (اپنی سواریاں) اپنے پڑاؤ کی جگہوں میں بٹھا دیں اور انھوں نے ابھی (پالان) نہیں کھولے تھے کہ آپ نے عشاء کی اقامت کہلوادی، پھر انھوں نے (پالان) کھولے۔میں نے کہا: جب تم نے صبح کی تو تم نے کیا کیا؟انھوں نے کہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہوگئے اور میں قریش کے آگے جانے والے لوگوں کے ساتھ پیدل گیا۔
کریب کہتے ہیں، میں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، جب آپ عرفہ کی شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوئے تھے، تو آپ نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، ہم اس گھاٹی پر پہنچے، جہاں لوگ مغرب کے لیے اونٹوں کو بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی بٹھا کر پیشاب کیا، (اسامہ نے پانی بہایا نہیں کہا) پھر پانی منگوایا، اور خفیف وضو کیا، (تین دفعہ نہیں کیا) تو میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز پڑھنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آ گے ہے۔ پھر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے اپنی جگہوں میں اونٹ بٹھائے، پالان نہیں کھولے، حتی کہ اقامت کہلوا کر نماز عشاء پڑھی، پھر لوگوں نے پالان کھولے، میں نے پوچھا، صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا، فضل بن عباس رضی الہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ سوار ہو گئے، اور میں نے اس کے پہلے جانے والوں کے ساتھ پیدل چل پڑا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1280
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريالمصلى أمامك
   صحيح البخاريتوضأ فقلت يا رسول الله أتصلي فقال الصلاة أمامك
   صحيح البخاريالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح البخاريالصلاة أمامك جاء المزدلفة فتوضأ فأسبغ ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت الصلاة فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح مسلمالصلاة أمامك ركب رسول الله حتى أتى المزدلفة فصلى ردف الفضل رسول الله غداة جمع
   صحيح مسلمأفاض من عرفة فلما جاء الشعب أناخ راحلته ثم ذهب إلى الغائط فلما رجع صببت عليه من الإداوة فتوضأ ثم ركب ثم أتى المزدلفة فجمع بها بين المغرب والعشاء
   صحيح مسلمدعا بوضوء فتوضأ وضوءا خفيفا فقلت يا رسول الله الصلاة فقال الصلاة أمامك
   صحيح مسلمالصلاة أمامك ركب حتى جئنا المزدلفة فأقام المغرب
   صحيح مسلمالصلاة أمامك سار حتى بلغ جمعا فصلى المغرب والعشاء
   صحيح مسلمانصرف رسول الله بعد الدفعة من عرفات إلى بعض تلك الشعاب لحاجته فصببت عليه من الماء فقلت أتصلي فقال المصلى أمامك
   صحيح مسلمالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن أبي داودالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن النسائى الصغرىالمصلى أمامك
   سنن النسائى الصغرىالصلاة أمامك أتينا المزدلفة لم يحل آخر الناس حتى صلى
   سنن ابن ماجهالصلاة أمامك انتهى إلى جمع أذن وأقام ثم صلى المغرب ثم لم يحل أحد من الناس حتى قام فصلى العشاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمالصلاة امامك
   مسندالحميديدفعت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة فلما أتى الشعب نزل؟ فبال ولم يقل هراق الماء، ثم آتيته بالإداوة فتوضأ وضوءا خفيفا؟