ابو حمزہ ضبعی نے کہا: میں نے حج تمتع (کا ارادہ) کیا تو (متعدد) لوگوں نے مجھے اس سے روکا، میں (اسی شش و پنج میں) ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس معاملے میں استفسارکیا تو انھوں نے مجھے اس (حج تمتع) کا حکم دیا۔کہا پھر میں اپنے گھر لوٹا اور آکر سو گیا، نیند میں دورا ن خواب میرے پاس ایک شخص آیا۔اور کہا (تمھا را) عمرہ قبول اور (تمھا را) حج مبرو (ہر عیب سےپاک) ہے۔انھوں نے کہا میں (دوباراہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حا ضر ہوا اور جو دیکھا تھا۔کہہ سنا یا۔وہ (خوشی سے) کہہ اٹھے (عربی۔۔۔۔۔۔۔۔۔) یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے (تمھا را خواب اسی کی بشارت ہے)
ابو جمرہ ضعبی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے حج تمتع کا ارادہ کیا، تو لوگوں نے مجھے اس سے روکا، میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو انہیں نے مجھے حج تمتع کرنے کا مشورہ دیا، پھر میں بیت اللہ کی طرف چل پڑا، عمرہ کر کے سو گیا، تو خواب میں میرے پاس آنے والا (فرشتہ) آیا اور کہا، عمرہ قبول ہے، اور حج مبرور (ہر عیب و نقص اور جرم و گناہ سے پاک) ہے، میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر انہیں اپنے خواب سے آ گاہ کیا، انہوں نے کہا، اَللہُ اَکْبَر، اَللہُ اَکْبَر،