الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
21. باب فِي الْوُقُوفِ وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}:
21. باب: وقوف کے بارے میں، اور اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں «ثم افيضوا من حيث افاض الناس» ۔
حدیث نمبر: 2954
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " كَانَ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ، وَكَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ، أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ فَيَقِفَ بِهَا، ثُمَّ يُفِيضَ مِنْهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199 ".
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ قریش اور وہ لوگ جو قریش کے دین پر تھے، مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور اپنے کو حمس کہتے تھے (ابوالہیثم نے کہا ہے کہ یہ نام قریش کا ہے اور ان کی اولاد کا اور کنانہ اور جدیلہ قیس کا اس لئے کہ وہ اپنے دین میں حمس رکھتے تھے یعنی تشدد اور سختی کرتے تھے) اور باقی عرب کے لوگ عرفہ میں وقوف کرتے تھے۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ عرفات میں آئیں اور وہاں وقوف فرمائیں اور وہیں سے لوٹیں۔ اور یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ وہیں سے لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش اور ان کے طریقہ پر چلنے والے، مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے اور خود کو حُمس (دین میں متصلب اور پختہ) کہتے تھے اور باقی عرب عرفہ میں وقوف کرتے تھے، جب اسلام کا دور آیا، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو عرفات پہنچ کر وقوف کرنے کا حکم دیا، پھر وہاں سے واپس لوٹے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: پھر وہاں سے لوٹو، جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں۔ (سورۃ البقرۃ: آیت نمبر 199)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1219
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريقريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفات فلما جاء الإسلام أمر الله نبيه أن يأتي عرفات ثم يقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   صحيح البخاريهذه الآية نزلت في الحمس ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس قال كانوا يفيضون من جمع فدفعوا إلى عرفات
   صحيح مسلمقريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفة فلما جاء الإسلام أمر الله نبيه أن يأتي عرفات فيقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   سنن أبي داودأمر الله نبيه أن يأتي عرفات فيقف بها ثم يفيض منها فذلك قوله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس
   سنن النسائى الصغرىيقف بعرفة ثم يدفع منها فأنزل الله ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس