موسیٰ بن نافع نے کہا: میں عمرے کی نیت سے یوم ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا: اب تو تمھارا مکی حج ہو گا۔ (میں ان کی باتیں سن کر) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے (اس مسئلے کے بارے میں) فتویٰ پوچھا۔عطاء نے جواب دیا: مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا (احرا م باند ھ کر) تلبیہ کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا: "اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف (سعی کرو) ۔اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال (احرام سے آزاد) ہو جاؤ جب ترویہ (آٹھ ذوالحجہ کا) کا دن آجائے تو حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ کہو۔ اور (حج افراد کو) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: (اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں؟ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ نے فر مایا: " میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو۔اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں۔لیکن مجھ پر (احرام کی وجہ سے) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جاتی۔اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا (جس کا آپ نے حکم دیا تھا)۔
موسیٰ بن نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں عمرہ سے فائدہ اٹھانے کی نیت سے احرام باندھ کر ترویہ کے دن سے چار دن پہلے مکہ پہنچا تو لوگوں نے کہا، اب تیرا حج مکی ہو گا (یعنی میقات سے حج کا احرام باندھنے والا ثواب نہیں ملے گا) تو میں عطاء بن ابی رباح کے پاس گیا اور ان سے مسئلہ پوچھا، عطاء نے بتایا، مجھے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، میں نے اس سال جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدی ساتھ لے کر گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لوگوں نے حج مفرد کا احرام باندھا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا احرام کھول دو، یعنی حج کی بجائے عمرہ قرار دے لو، بیت اللہ کا طواف کرو اور درمیان صفا اور مروہ کے، سر کتروا لو اور حلال ہو جاؤ۔ جب ترویہ کا دن آ جائے تو حج کا احرام باندھ لینا اور جس حج کا احرام باندھا ہے، اس کو حج تمتع بنا لو۔“ لوگوں نے عرض کیا، ہم اس کو تمتع کیسے بنا لیں جبکہ ہم نے حج (مفرد) کا احرام باندھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو حکم میں دیتا ہوں، اس پر عمل کرو اور اگر میں ہدی ساتھ نہ لایا ہوتا تو جس کا تمہیں حکم دے رہا ہوں، میں بھی اسی طرح کرتا، لیکن اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا، جب تک ہدی اپنے حلال ہونے کی جگہ نہیں پہنچتی۔“ تو لوگوں نے ایسے ہی کیا۔