الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
14. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ وَالصَّدَقَةِ عَلَى الأَقْرَبِينَ وَالزَّوْجِ وَالأَوْلاَدِ وَالْوَالِدَيْنِ وَلَوْ كَانُوا مُشْرِكِينَ:
14. باب: والدین اور دیگر اقرباء پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ وہ مشرک ہوں۔
حدیث نمبر: 2315
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إسحاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا، وَكَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرَحَى، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَى، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَخْ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ"، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ.
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرما رہے تھے: ابو طلحہ مدینہ میں کسی بھی انصاری سے زیادہ مالدار تھے، ان کے مال میں سے بیرحاء والا باغ انھیں سب سے زیادہ پسند تھا جو مسجد نبوی کے سامنے واقع تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا عمدہ پانی نوش فرماتے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: "تم نیکی حاصل نہیں کرسکوگے جب تک ا پنی محبوب چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ نہ کرو گے۔"ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کی: اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ: تم نیکی حاصل نہیں کرسکو گے حتیٰ کہ ا پنی پسندیدہ چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو۔"مجھے اپنے اموال میں سے سب سے زیادہ بیرحاء پسند ہے اور وہ اللہ کے لئے صدقہ ہے، مجھے اس کے اچھے بدلے اور اللہ کے ہاں ذخیرہ (کے طور پر محفوظ) ہوجانے کی امید ہے۔اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اسے جہاں چاہیں رکھیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہت خوب، یہ سود مند مال ہے، یہ نفع بخش مال ہے، جو تم نے اس کے بارے میں کہا میں نے سن لیا ہے اور میری رائے یہ ہےکہ تم اسے (اپنے) قرابت داروں کو دے دو۔"توابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے عزیزوں اور اپنے چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصار مدینہ میں سب سے زیادہ مالدار تھے اور ان کا بیر حاء نامی باغ انہیں سب سے زیادہ محبوب تھا جو مسجد نبوی کے سامنے واقع تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا عمدہ پانی نوش فرماتے تو جب یہ آیت اتری تم نیکی حاصل نہیں کر سکو گے جب تک اپنی محبوب چیز(اللہ کی راہ میں) خرچ نہ کرو گے (آل عمران: 2) ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کیا، اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ تم نیکی حاصل نہیں کر سکو گے۔ حتی کہ اپنی پسندیدہ چیز راہ خدا میں دو۔ اور مجھے اپنے اموال سے سب سے زیادہ میرا یہ بیرحاء باغ پسند ہے اور وہ اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں اس امید پر کہ وہ اللہ کے ہاں میرے لیے نیکی کا سامان اور آخرت کا ذخیرہ بنے گا۔ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم جہاں چاہیں اسے خرچ فرمائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت خوب یہ سود مند اور نفع بخش مال ہے۔ یہ فائدہ بخش مال ہے میں نے تیری بات سن لی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے اقارب کو (رشتہ داروں کو) دے دو۔ تو ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے اپنے عزیزوں اور عم زاد بھائیوں میں تقسیم کر دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 998
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخارينزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون
   صحيح البخاريأرى أن تجعلها في الأقربين قال أبو طلحة أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح البخاريذلك مال رائح قد سمعت ما قلت فيها وأرى أن تجعلها في الأقربين قال أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح البخاريذلك مال رايح ذلك مال رايح وقد سمعت ما قلت وإني أرى أن تجعلها في الأقربين
   صحيح البخاريلن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون
   صحيح البخاريذلك مال رابح ذلك مال رابح وقد سمعت ما قلت وإني أرى أن تجعلها في الأقربين فقال أبو طلحة أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح مسلمذلك مال رابح ذلك مال رابح قد سمعت ما قلت فيها وإني أرى أن تجعلها في الأقربين
   صحيح مسلماجعلها في قرابتك
   جامع الترمذياجعله في قرابتك
   سنن أبي داوداجعلها في قرابتك
   سنن النسائى الصغرىاجعلها في قرابتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمذلك مال رابح، ذلك مال رابح قد سمعت ما قلت فيها، وإني ارى ان تجعلها فى الاقربين