الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
5. باب الأَمْرِ بِإِخْرَاجِ زَكَاةِ الْفِطْرِ قَبْلَ الصَّلاَةِ:
5. باب: عیدالفطر کی نماز ادا کرنے سے پہلے صدقہ فطر ادا کیا جائے۔
حدیث نمبر: 2289
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِإِخْرَاجِ زَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ ".
ضحاک نے نافع سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر نکالنے کے بارے میں یہ حکم دیا کہ اسے لوگوں کے عیدکے نکلنے سے پہلے ادا کردیا جائے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرانہ نکالنے کے بارے میں یہ حکم دیا کہ اسے لوگوں کے عید کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 986
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرىأمر بصدقة الفطر أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة
   صحيح البخاريأمر بزكاة الفطر قبل خروج الناس إلى الصلاة
   صحيح مسلمأمر بزكاة الفطر أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة
   صحيح مسلمأمر بإخراج زكاة الفطر أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة
   جامع الترمذييأمر بإخراج الزكاة قبل الغدو للصلاة يوم الفطر
   سنن أبي داودأمرنا رسول الله بزكاة الفطر أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2289 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2289  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
صدقۃالفطر کا عید کی نماز سے پہلے نکالنا ضروری ہے اگر بعد میں ادا کرے گا تو وہ صدقۃ الفطر نہیں ہو گا۔
اور آپﷺ کے طرز عمل کا تقاضا یہی ہے کہ ہر جنس سے ایک صاع صدقہ فطر ادا کیا جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2289   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1610  
´صدقہ فطر کب دیا جائے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ صدقہ فطر لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے، راوی کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز عید کے ایک یا دو دن پہلے صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1610]
1610. اردو حاشیہ:
➊ اس صدقے کو رسول اللہ ﷺ نے اپنے حکم سے جاری فرمایا تھا۔ جو اس کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔جیسے کہ دیگر احادیث میں (فرض) کالفظ آیا ہے۔
➋ صدقہ فطر کا حق یہ ہے کہ نماز عید کےلئے نکلنے سے پہلے پہلے اسے ادا کیاجائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1610   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2522  
´صدقہ فطر کس وقت ادا کرنا مستحب ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ صدقہ فطر نماز کے لیے لوگوں کے نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے (ابن بزیع کی روایت میں «بصدقة الفطر» کے بجائے «بزكاة الفطر» ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2522]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے روایت نمبر 2506۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2522