الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ
نماز عیدین کے احکام و مسائل
4. باب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لاَ مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ:
4. باب: عید کے روز جن کھیلوں میں گناہ نہیں ان کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2069
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبْدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَيْنَمَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ، إِذْ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَهْوَى إِلَى الْحَصْبَاءِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ".
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جبکہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے توحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اٹھانے کے لئے جھکے تاکہ وہ انھیں کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "عمر!انھیں چھوڑ دو۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جبکہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اُٹھانے کے لیے جھکے تاکہ ان سنگریزوں سے انہیں ماریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: اے عمر!(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) انہیں چھوڑیے۔ انہیں کچھ نہ کہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 893
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريالحبشة يلعبون عند النبي بحرابهم دخل عمر فأهوى إلى الحصى فحصبهم بها فقال دعهم يا عمر
   صحيح مسلمدعهم يا عمر
   سنن النسائى الصغرىدعهم يا عمر فإنما هم بنو أرفدة