حسن بن مسلم نے طاوس سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: میں عید الفطر کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر رضی اللہ عنہ عمر اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ حاضر ہوا ہوں یہ سب خطبے سے پہلے نماز پڑھتے تھے پھر خطبہ دیتے تھے ایک دفعہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم (بلند جگہ سے) نیچے آئے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ میں (اب بھی) آپ کو دیکھ رہا ہوں جب آپ اپنے ہاتھ سے مردوں کو بٹھا رہے تھے پھر ان کے در میان میں سے راستہ بنا تے ہو ئے آگے بڑھے حتیٰ کہ عورتوں کے قریب تشریف لے آئے اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے آپ نے (قرآن کا یہ حصہ تلاوت) فرمایا۔"اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جب آپ کے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کے لیے آئیں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنا ئیں گی۔آپ نے یہ آیت تلاوت فر ما ئی حتیٰ کہ اس سے فارغ ہو ئے پھر فرمایا۔"تم اس پر قائم ہو؟ "تو ایک عورت نے (جبکہ) آپ کو اس کے علاوہ ان میں سے اور کسی نے جواب نہیں دیا کہا: ہاں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !۔۔اس وقت پتہ نہیں چل رہا تھا کہ وہ کو ن ہے۔۔۔آپ نے فرمایا۔"تم صدقہ کرو۔۔۔اس پر بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا دیا پھر کہنے لگے لاؤ تم سب پر میرے ماں باپ قربان ہوں!تو وہ اپنے بڑے بڑے چھلے اور انگوٹھیا ں بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نماز فطر کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ حاضر ہوا ہوں یہ سب نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے۔ پھر خطبہ دیتے تھے ایک دفعہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلندی سے نشیب میں آئے گویا کہ میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں جب آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں سے لوگوں کو (مردوں کو) بٹھا رہے ہیں پھر ان کو درمیان سے چیرتے ہوئے آگے بڑھے حتیٰ کہ عورتوں کے پاس آ گئے اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے آیت پڑھی: ”اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جب آپ کے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کے لیے آئیں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنائیں گی۔“ (سورہ ممتحنہ، آیت 12 پارہ 28)۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم مکمل آیت پڑھ کر فارغ ہوئے تو پھر فرمایا ”تم اس پر قائم ہو؟“ تو ایک عورت نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ا سکے علاوہ ان میں سے کسی نے جواب نہیں دیا۔ ہاں اے اللہ کے نبی! اس وقت پتہ نہیں چل رہا تھا کہ وہ کون ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” صدقہ کرو“ تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا دیا۔ پھر کہا، لاؤتم پر میرے ماں باپ قربان۔ تو وہ اپنے چھلے اور انگوٹھیاں اتارکر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔