امام مالک ؒ نے ابو زہیر سے، انھوں نے طاؤس سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کی آ خری تہائی میں نماز کے لئے اٹھتے تو فرماتے: "اے اللہ! تمام تعریف تیرے ہی لئے ہے، تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے اور تیرے ہی لئے حمد ہے تو آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لئے حمد ہےتو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان میں ہے تو پالنے والا ہے۔اور توبرحق ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تیرا قول اٹل ہے اور تیرے ساتھ ملاقات قطعی ہے اور جنت حق ہے اور جہنم حق ہے اور قیامت حق ہے۔اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کردیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور میں نے تجھ پر توکل اور بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیر ی توفیق سے (تیرے منکروں سے) جھگڑا کیا اور تیرے ہی حضور فیصلہ لایا (تجھے ہی حاکم تسلیم کیا) تو بخش دے وہ گناہ جو میں نے پہلے کیے اور جو بعد میں کئے اور جو چھپ کرکئے اور جو ظاہرا کیے تو ہی میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آدھی رات کو نماز کے لئے اٹھتے تو فرماتے: ”اے اللہ! تو ہی حمد کاحقدار ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، اور تو ہی شکر کا مستحق ہے تو آسمانوں اور زمین نگران ہے اور تیرے ہی لئے حمد ہے تو آسمانوں اور زمین کا (اور جو کچھ ان میں ہے) ان کا مالک ہے، اور تو برحق ہے، اور تیرا وعدہ شدنی ہے اور تیرا قول اٹل ہے اور تیری ملاقات قطعی ہے اور جنت موجود ہے اور آگ موجود ہے، اور قیامت واقع ہو کر رہے گی، اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا، اور تجھ ہی پر میں ایمان لایا، اور تجھ ہی پر میں نے اعتماد اور بھروسہ کیا، اور تیری ہی طرف رجوع کیا اور تیر ی ہی توفیق سے تیرے منکروں سے جھگڑا کیا، اور تیرے ہی حضور میں فیصلہ لایا، یعنی تجھے ہی حکم تسلیم کیا، تو میرے اگلے پچھلے، چھپے اور کھلے گناہ بخش دے تو ہی میرا الہ ہے تیرے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔“