حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سے روایت ہے، کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ ان کے لیے قرآن مجید لکھوں فرمایا: جب تم اس آیت پر پہنچوں (حفظو علی الصلوت والصلوۃ الوسطی) تو مجھے بتانا چنانچہ جب میں آیت پر پہنچا تو انھیں آگاہ کیا، انھوں نے مجھے لکھوایا: حافظ علی الصلوت والصلاۃ الوسطی وصلاۃ العصر، قوموا اللہ قانتین ” نمازوں کی حفاظت کرو اور (خاص کر) درمیانی نماز کی، یعنی نماز عصر کی اور اللہ کے حضور عاجزانہ قیام کرو۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےایسے ہی سنا۔
حضرت عائشہ ؓ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس کی روایت ہے کہ مجھے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے لیے قرآن مجید لکھنے کا حکم دیا اور فرمایا: جب تم اس آیت ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾ (بقرہ: ۲۳۸)”نمازوں کی نگہداشت کرو، خاص کر درمیانی نماز کی“ تو مجھے اطلاع کرنا، تو جب میں اس آیت پر پہنچا تو انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے مجھے لکھوایا، ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ﴿وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ﴾ (البقرة: 238)”نمازوں کا اہتمام و حفاظت کرو، خاص کر درمیانی نماز یعنی عصر کی نماز کا اور اللہ کے حضور عاجزانہ انداز سے کھڑے ہو۔ حضرت عائشہ ؓ نے بتایا میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی سنا ہے۔