47. باب: نمازی کا سترہ اور سترہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا استحباب، اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے روکنا، اور گزرنے والے کا حکم اور گزرنے والے کو روکنا، نمازی کے آگے لیٹنے کا جواز اور سواری کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے اور سترہ کے قریب ہونے کا حکم اور مقدار سترہ اور اس کے متعلق امور کا بیان۔
مالک نے ابن شاب سے، انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں بلوغت کے قریب تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، میں صف کے سامنے سے گزرا اور اتر کر گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں داخل ہو گیا تو مجھے کسی نے اس پر نہیں ٹوکا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں گدھی پر سوار آگے بڑھا جبکہ میں بلوغت کے قریب تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے تو میں صف کے آگے سے گزرا پھر میں گدھی سے اترا صف میں شریک ہو گیا اور گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اس پر مجھے کسی نے اعتراض نہ کیا۔
أقبلت راكبا على حمار أتان وأنا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله يصلي بالناس بمنى إلى غير جدار فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت وأرسلت الأتان ترتع ودخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي أحد
جئت أنا والفضل على أتان ورسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة فمررنا على بعض الصف فنزلنا فتركناها ترتع، ودخلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة فلم يقل لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا