الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
47. باب سُتْرَةِ الْمُصَلِّي:
47. باب: نمازی کا سترہ اور سترہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا استحباب، اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے روکنا، اور گزرنے والے کا حکم اور گزرنے والے کو روکنا، نمازی کے آگے لیٹنے کا جواز اور سواری کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے اور سترہ کے قریب ہونے کا حکم اور مقدار سترہ اور اس کے متعلق امور کا بیان۔
حدیث نمبر: 1116
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَرْكُزُ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: " يَغْرِزُ الْعَنَزَةَ، وَيُصَلِّي إِلَيْهَا " زَادَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَهِيَ الْحَرْبَةُ.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں محمد بن بشر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ گاڑتے اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ کے استد ابن نمیر نے یرکز اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے یغزر کا لفظ استعمال کیا (دونوں کے معنیٰ ہیں: آپ گاڑتے تھے۔) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عبید اللہ نے کہا: اس (عنزۃ) سے مراد حربۃ (برچھی) ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ گاڑتے اور اس کی طرف نماز پڑھتے۔ابن نمیر نے يركز اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے يغزر کا لفظ استعمال کیا (دونوں کے معنیٰ ہیں: آپصلی اللہ علیہ وسلم گاڑتے تھے۔) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عبیداللہ نے کہا: اس (عنزة) سے مراد حربة ہے۔ (برچھا)
ترقیم فوادعبدالباقی: 501
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخارييركز له الحربة فيصلي إليها
   صحيح البخاريإذا خرج يوم العيد أمر بالحربة فتوضع بين يديه فيصلي إليها والناس وراءه وكان يفعل ذلك في السفر فمن ثم اتخذها الأمراء
   صحيح البخاريتركز الحربة قدامه يوم الفطر والنحر ثم يصلي
   صحيح البخارييغدو إلى المصلى والعنزة بين يديه تحمل وتنصب بالمصلى بين يديه فيصلي إليها
   صحيح مسلمإذا خرج يوم العيد أمر بالحربة فتوضع بين يديه فيصلي إليها والناس وراءه وكان يفعل ذلك في السفر فمن ثم اتخذها الأمراء
   صحيح مسلميركز يغرز العنزة ويصلي إليها
   سنن أبي داودإذا خرج يوم العيد أمر بالحربة فتوضع بين يديه فيصلي إليها والناس وراءه وكان يفعل ذلك في السفر فمن ثم اتخذها الأمراء
   سنن النسائى الصغرىيركز الحربة ثم يصلي إليها
   سنن النسائى الصغرىيخرج العنزة يوم الفطر ويوم الأضحى يركزها فيصلي إليها
   سنن ابن ماجهإذا صلى يوم عيد أو غيره نصبت الحربة بين يديه فيصلي إليها والناس من خلفه
   سنن ابن ماجهتخرج له حربة في السفر فينصبها فيصلي إليها
   سنن ابن ماجهيغدو إلى المصلى في يوم العيد والعنزة تحمل بين يديه فإذا بلغ المصلى نصبت بين يديه فيصلي إليها