الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
42. باب مَا يُقَالُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
42. باب: رکوع اور سجدہ میں کیا کہے۔
حدیث نمبر: 1084
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ، دِقَّهُ، وَجِلَّهُ، وَأَوَّلَهُ، وَآخِرَهُ، وَعَلَانِيَتَهُ، وَسِرَّهُ ".
ابو صالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں کہا کرتے تھے: اللہ! میرے سارے گناہ بخش دے، چھوٹے بھی اور بڑے بھی، پہلے بھی اور پچھلے بھی، کھلے بھی اور چھپے بھی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں یہ دعا کرتے تھے، اے اللہ میرے سارے گناہ بخش دے، چھوٹے بھی اور بڑے بھی، پہلے بھی اور پچھلے بھی کھلے ہوئے بھی اور چھپے ہوئے بھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 483
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلماللهم اغفر لي ذنبي كله دقه وجله وأوله وآخره وعلانيته وسره
   سنن أبي داوداللهم اغفر لي ذنبي كله دقه وجله وأوله وآخره

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1084 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1084  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
دَقَّه:
جو چھوٹے یا تھوڑے ہیں۔
(2)
جِلَّه:
بڑے یا زیادہ ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1084   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 878  
´رکوع اور سجدے میں دعا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدوں میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم اغفر لي ذنبي كله دقه وجله وأوله وآخره» یعنی اے اللہ! تو میرے تمام چھوٹے بڑے اور اگلے پچھلے گناہ بخش دے۔‏‏‏‏ ابن السرح نے اپنی روایت میں «علانيته وسره» کی زیادتی کی ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 878]
878۔ اردو حاشیہ:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس انداز کی دعائیں اظہار تشکر اور عبدیت کے لئے تھیں اور امت کے لئے تعلیم بھی۔
➋ مذکورہ اور آگے آنے والی دعاؤں سے یہ بات پوری طرح واضح ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب ہیں نہ مختار کل، بلکہ اللہ تعالیٰ کے عہد کامل اور عبد مامور (حکم الہیٰ کے پابند) ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 878