سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے زمین کے دھنس جانے کے بارے میں سنا تو فرمایا: معجزات کو ہم باعث برکت گردانتے تھے، تم ان کو باعث خوف سمجھتے ہو، ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے کہ پانی ختم ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس پانی بچا ہو اسے تلاش کرو“، چنانچہ تھوڑا سا پانی لایا گیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں ڈال دیا، پھر اپنا دست مبارک اس پر رکھ دیا اور پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے (فوارے کی طرح) پھوٹنے لگا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برکت والے پانی کی طرف آؤ اور برکت تو الله تعالی ہی کی طرف سے ہے“، پھر ہم سب نے پانی پیا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ہم کھانا کھاتے وقت کھانے کی تسبیح سنا کرتے تھے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 29]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 29] » یہ روایت [بخاري 3579] ، [صحيح ابن حبان 6540] ، [مسند أبى يعلی موصلي 5372] وغیرہ میں موجود ہے۔
بينا نحن مع رسول الله في سفر إذ حضرت الصلاة وليس معنا ماء إلا يسير فدعا رسول الله بماء في صحفة ووضع كفه فيه جعل الماء يتبجس من بين أصابعه نادى حي على الوضوء والبركة من الله أقبل الناس فتوضئوا وجعلت لا هم لي إلا ما أدخله بطني لقوله والبركة من الله فحدثت به