سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1813]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1816] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1899] ، [مسلم 1079] ، [ابن حبان 3434] ، [ترمذي 682] ، [نسائي 2101، 2102] ، [ابن ماجه 1644]
وضاحت: (تشریح حدیث 1812) اس حدیث میں ہے: آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، مسند احمد میں ہے: جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جنت، جہنم و آسمان کے دروازوں کا ذکر حقیقت ہے، مجاز نہیں، اور جنت یا آسمان کے دروازے کھلنا روزے داروں کے لئے بشارت اور جہنم کے دروازے بند ہونا ان کے لئے خوشخبری ہے، مقصود اس سے مؤمنین کو اعمالِ صالحہ پر اُبھارنا اور رمضان المبارک کی خیرات و برکات سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہے، اور جو مؤمن توحید و اخلاص اور عملِ صالح کے ساتھ اس ماہِ مکرم میں اللہ کو پیارا ہو جائے وہ ان کھلے ہوئے دروازوں سے سیدھا اللہ کے رحم و کرم سے جنّت کا حقدار ہوگا، اور اسی کے لئے جہنم کے دروازے بند ہوں گے، کافر و منافق، عاصی و مجرم کے لئے نہیں، شیاطین قید کئے جانے اور زنجیروں میں جکڑ دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ غیر رمضان میں جس طرح عام مسلمان پر قابو پا لیتے ہیں رمضان میں قابو نہیں کر پاتے، اسی لئے دیکھا جاتا ہے کہ رمضان میں نماز پڑھنے، تلاوت کرنے، تراویح پڑھنے اور صدقہ و خیرات و عملِ صالح کرنے والوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ «(هذا ما عندي واللّٰه أعلم و علمه أتم)» ۔