الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
52. باب في فَضْلِ الْعَمَلِ في الْعَشْرِ:
52. ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں عمل کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1812
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَا مِنْ عَمَلٍ أَزْكَى عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا أَعْظَمَ أَجْرًا، مِنْ خَيْرٍ يَعْمَلُهُ فِي عَشْرِ الْأَضْحَى". قِيلَ: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ:"وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ". قَالَ: وَكَانَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ إِذَا دَخَلَ أَيَّامُ الْعَشْرِ، اجْتَهَدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا حَتَّى مَا يَكَادُ يَقْدِرُ عَلَيْهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله عزوجل کے نزدیک کوئی نیک عمل اتنا عظیم تر نہیں جتنا عمل بندہ عشرہ اضحیٰ میں کرتا ہے، عرض کیا گیا: الله عزوجل کے راستے میں جہاد بھی نہیں؟ فرمایا: ہاں، اللہ کے راستے میں جہاد بھی نہیں سوائے اس شخص کے جو اپنا نفس اور مال لے کر (جہاد کے لئے) نکلا اور ان میں سے کچھ بھی ساتھ لے کر واپس نہ آیا۔ راوی نے کہا: اس لئے سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ ذوالحجہ کے شروع عشرے میں عبادت میں اپنی طاقت سے زیادہ محنت کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1812]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1815] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الطحاوي فى مشكل الآثار 113/4] و [البيهقي فى شعب الايمان 3752] ، نیز سابقہ تخریج۔

وضاحت: (تشریح احادیث 1810 سے 1812)
اس حدیث سے ذوالحجہ کے شروع دس دن کی فضیلت ثابت ہوئی جن میں کیا گیا عملِ صالح الله تعالیٰ کو اتنا پسند و محبوب ہے جتنا سال کے اور دنوں میں نہیں، اسی لئے علمائے کرام نے کہا کہ یہ دس دن ایامِ رمضان سے بھی عمل کے لحاظ میں افضل ہیں، ہاں راتیں رمضان المبارک کی سال کی تمام راتوں سے افضل ہوتی ہیں، ان دنوں میں تکبیر کہنا، روزہ رکھنا، صدقہ و خیرات کا بہت ثواب ہے، اور پہلی سے نو تاریخ تک کا روزہ رکھنا مستحب و مسنون ہے، کما فی سنن ابی داؤد۔