وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أتي بقصعة من ثريد، فقال: «كلوا من جوانبه، ولا تأكلوا من وسطها، فإن البركة تنزل في وسطها» . رواه الأربعة وهذا لفظ النسائي وسنده صحيح
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: ما عاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم طعاما قط , كان إذا اشتهى شيئا أكله , وإن كرهه تركه متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ثرید سے بھرا ہوا ایک بڑا پیالہ پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت فرمائی ”پیالے کے کناروں سے کھاؤ، درمیان سے نہ کھاؤ، اس لیے کہ برکت کا نزول درمیان میں ہوتا ہے۔“ اسے چاروں نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ نسائی کے ہیں اور اس کی سند صحیح ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی کھانے کو برا نہیں کہا۔ جب کسی چیز کی خواہش ہوتی تو تناول فرما لیتے اور اگر ناپسند فرماتے تو چھوڑ دیتے۔ (بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 902]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب في الأكل من أعلي الصحفة، حديث:3772، والترمذي، الأطعمة، حديث:1805، وابن ماجه، الأطعمة، حديث:3277، والنسائي في الكبرٰي:4 /175، حديث:6762.»