وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «ليس على النساء حلق وإنما يقصرن» . رواه أبو داود بإسناد حسن.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عورتوں کے لیے منڈوانا نہیں بلکہ ان کے لیے صرف بال ترشوانا ہے۔“ اسے ابوداؤد نے حسن سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 634]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، المناسك، باب الحلق والتقصير، حديث:1985.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 634
634فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خواتین کو سر کے بال منڈوانے نہیں بلکہ صرف کترانے چاہییں اور علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ ان کے لیے بال کترانا ہی مشروع ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 634
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1985
´بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں پر حلق نہیں بلکہ صرف «تقصير»(بال کٹانا) ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1985]
1985. اردو حاشیہ: عورتوں کے لئے بال کترنا بھی اسی حد تک ہے کہ شرعی حکم پرعمل ہوجائے۔ورنہ مردوں کی مشابہت کی حد تک پہنچنا حرام ہے۔ایسے ہی سر منڈانا بھی ناجائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1985