وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا رميتم وحلقتم فقد حل لكم الطيب وكل شيء إلا النساء» . رواه أحمد وأبو داود وفي إسناده ضعف.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کنکریاں مار چکو اور سر کے بال منڈوا لو تو تمہارے لیے خوشبو اور بیویوں کے علاوہ ہر چیز حلال ہو گئی۔“ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا اور اس کی سند میں ضعف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الحج/حدیث: 633]
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:6 /143، وأبوداود، المناسك، حديث:1978، وابن خزيمة، حديث:2937، حجاج بن أرطاه ضعيف مدلس، وللحديث شواهد ضعيفة.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 633
633لغوی تشریح: «الا النساء» یعنی بیویوں سے مجامعت جائز نہیں، کیونکہ بیویوں سے مباشرت و ہم بستری طواف افاضہ کے بعد جائز ہوتی ہے۔ «و فى اسناده ضعف» اس لیے کہ اس کی سند میں حجاج بن ارطاۃ ایسا راوی ہے جس کے متعلق کلام ہے۔ تاہم دیگر صحیح احادیث سے مسئلہ اسی طرح ثابت ہے کہ دسویں تاریخ کو رمی کے بعد حاجی کے لیے بیوی کے علاوہ دیگر ممنوعات حلال ہو جاتی ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 633
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1978
´رمی جمرات کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی جمرہ عقبہ کی رمی کر لے تو اس کے لیے سوائے عورتوں کے ہر چیز حلال ہے“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے، حجاج نے نہ تو زہری کو دیکھا ہے اور نہ ہی ان سے سنا ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1978]
1978. اردو حاشیہ: اس حدیث کی صحت وضعف میں اگرچہ اختلاف ہےتاہم دیگر احادیث سے مسئلہ اسی طرح ثابت ہے کہ دسویں تاریخ کو زمی کے بعد حاجی کے لیے بیوی کے علاوہ دیگر ممنوعات حلال ہو جاتی ہیں۔ اسے اصطلاحاً حل ناقص یا حل اصغرکہتے ہیں طواف افاضہ کے بعد بیوی سے بھی مباشرت (ہم بستری) ہو سکتی ہےاوراسےحل کامل یا حل اکبر کہتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1978