وعن سبرة بن معبد الجهني قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ليستتر أحدكم في الصلاة ولو بسهم» . أخرجه الحاكم.
سیدنا سبرہ بن معبد جھنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نماز (ادا کرتے وقت) تم میں سے ہر ایک کو سترہ ضرور ہی قائم کرنا چاہیئے اگرچہ تیر ہی سہی۔ “(مستدرک حاکم)[بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 182]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم في المستدرك: 1 /252، وأحمد:3 /404.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 182
لغوی تشریح: «وَلَوْ بِسَهْمٍ» اگرچہ تیر ہی ہو۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ سترہ خواہ موٹا ہو یا باریک و پتلا بس اونٹ کے کجاوے کے پچھلے حصے کی لکڑی کی اونچائی اور لمبائی جتنا ہونا چاہیے۔ اور حدیث کے عموم سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسجد ہو یا غیر مسجد سترے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
راویٔ حدیث: (سیدنا سَبْرہ بن مَعْبد جُہنی رضی اللہ عنہ) مدنی صحابی ہیں۔ ذی مروہ میں رہائش اختیار کی۔ ان کی کنیت ابوثریہ تھی۔ ثریہ کی ”ثا“ پر ضمہ، ”را“ پر فتحہ اور ”یا“ پر تشدید ہے۔ مسلمان ہونے کے بعد سب سے پہلے جس غزوہ میں شامل ہوئے وہ غزوہ خندق تھا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں انہیں اپنی طرف سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس اہل شام سے بیعت لینے کے لیے بھیجا تھا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور حکو مت کے آخر میں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 182