4. برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان
حدیث نمبر: 1308
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «الشؤم سوء الخلق» أخرجه أحمد وفي سنده ضعف.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بد خلقی نحوست ہے۔“ اس کو احمد نے روایت کیا ہے اور اس کی سند ضعیف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1308]
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:6 /85، وقال الهيثمي في مجمع الزوائد:6 /85 وفيه أبوبكر بن أبي مريم وهو ضعيف.»
الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1308
تخریج: «ضعيف» [ مسند احمد 85/6] مفصل تخریج اور تضعیف کے لیے دیکھئے: [سلسله الاحاديث الضعيفه 793]
مفردات: «اَلشؤمُ» بے برکتی نحوست یہ «اليمن» کی ضد ہے جس کا معنی بابرکت ہونا ہے۔
فوائد: اصل نحوست بدخلقی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی چیز میں «شوم»(نحوست) کی نفی فرمائی بعض احادیث میں ہے کہ اگر کسی چیز میں ( «شوم») نحوست ہو تو عورت، گھوڑے اور مکان میں ہے۔ [بخاري۔ الجهاد/47 ] اس سے معلوم ہوا کہ کوئی بھی چیز ذاتی طور پر منحوس نہیں صرف برے اوصاف کی وجہ سے اس میں نحوست ہوتی ہے۔ مثلاً عورت بدزبان ہو، گھوڑا اڑیل ہو یا مکان تنگ اور غیر صحت مند ہو۔ زیر بحث حدیث میں یہی بتایا گیا ہے کہ اصل نحوست برا خلق ہے۔ بدزبانی، بخل، حسد، بے رحمی وغیرہ ایسے اوصاف ہیں کہ جس شخص میں یہ پائی جائیں وہ سعادت کی زندگی نہیں گزار سکتا۔ بلکہ ان اخلاق سیئہ کی وجہ سے اس کا وجود اپنے لیے اور دوسروں کے لیے بے برکتی کا باعث بن جاتا ہے۔ اگر وہ اپنے اخلاق درست کرے تو یہ نحوست ختم بھی ہو سکتی ہے۔
شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 226