الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الجامع
متفرق مضامین کی احادیث
2. باب البر والصلة
2. نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
حدیث نمبر: 1260
وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏كل معروف صدقة» ‏‏‏‏ أخرجه البخاري.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بھلائی صدقہ ہے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1260]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأدب، باب كل معروف صدقة، حديث:6021.»

   صحيح البخاريكل معروف صدقة
   جامع الترمذيكل معروف صدقة من المعروف أن تلقى أخاك بوجه طلق تفرغ من دلوك في إناء أخيك
   المعجم الصغير للطبرانيكل معروف صدقة
   بلوغ المرامكل معروف صدقة
   المعجم الصغير للطبراني كل معروف صدقة

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1260 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1260  
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأدب، باب كل معروف صدقة، حديث:6021.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ صرف مال خرچ کرنے کا نام ہی نہیں بلکہ ہرنیکی صدقہ ہے۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے بھائی کے روبرو مسکرانا بھی صدقہ ہے۔
اور اس کی اچھے کام کی طرف رہنمائی کرنا اور غیر شرعی کام سے روکنا بھی صدقہ ہے۔
اور گم کردہ راہ گیر کو راستہ بتانا بھی صدقہ ہے یہاں تک کہ راستے سے ہڈی اور کانٹے کو اس نیت سے دور کرنا کہ راہ چلتے مسافر کے لیے باعث اذیت و تکلیف ہو گا‘ صدقہ ہے۔
اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے۔
(جامع الترمذي‘ البروالصلۃ‘ باب ماجاء في صنائع المعروف‘ حدیث:۱۹۵۶)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1260   

   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1260    
تخریج:
[بخاري 6021]
[تحفة الاشراف 375/2 ]

فوائد:
➊ معروف کا معنی ہے پہچانا ہوا یعنی وہ کام جس کا اچھا ہونا شریعت یا عقل کے لحاظ سے جانی پہچانی بات ہے۔
➋ صدقہ کا اصل تو یہ ہے کہ آدمی خوشی سے اپنے مال سے کچھ اللہ کو خوش کرنے کے لئے دے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی صرف مال خرچ کرنے سے ہی نہیں بلکہ دوسری خداداد صلاحیتوں کو خرچ کرنے سے بھی صدقہ کا ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ جیسا کہ ابوموسی اشعری نے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے ذمے صدقہ ہے۔ لوگوں نے کہا: اگر وہ نہ پائے؟ فرمایا: اپنے ہاتھوں سے کام کرے اور اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ کرے۔ لوگوں نے پوچھا: اگر وہ یہ کام نہ کر سکے یا نہ کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ضرورت مند مظلوم کی مدد کر دے انہوں نے کہا: اگر وہ یہ کام نہ کرے؟ فرمایا پھر بھلائی کا حکم دے، پوچھا: اگر یہ بھی نہ کرے؟ فرمایا پھر برائی سے باز رہے یہی اس کے لئے صدقہ ہے۔ [ صحیح بخاری 2022]
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کے سامنے مسکرا دینا تمہارے لئے صدقہ ہے اور تمہارا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا تمهارے لئے صدقہ ہے اور تمہارا راستے سے پتھر، کانٹا، ہڈی ہٹانا تمہارے لئے صدقہ ہے اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈال دینا صدقہ ہے۔ [ترمذي البر 36]، [ صحيح الترمذي 1594 ]



   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 91   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1970  
´خوش مزاجی اور مسکراہٹ سے ملنے کی فضیلت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بھلائی صدقہ ہے، اور بھلائی یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے خوش مزاجی کے ساتھ ملو اور اپنے ڈول سے اس کے ڈول میں پانی ڈال دو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1970]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ صرف مال ہی خرچ کرنا صدقہ نہیں ہے،
بلکہ ہرنیکی صدقہ ہے،
چنانچہ اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے،
اور دوسرے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1970   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6021  
6021. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ہر اچھا کام اور اچھی بات صدقہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6021]
حدیث حاشیہ:
(1)
معروف ایک ایسا جامع لفظ ہے جو ہر اللہ تعالیٰ کی اطاعت، تقریب الی اللہ اور لوگوں کے ساتھ نیکی اور احسان کرنے کو شامل ہے۔
دوسرے الفاظ میں ہر اچھا کام یا اچھی بات معروف ہے جس پر ثواب آخرت مرتب ہوتا ہو، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
نیکی کے کسی بھی کام کو حقیر خیال نہ کرو، خواہ تم اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملو۔
(صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث: 6690(2626)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے:
اپنے ڈول سے کسی دوسرے کے برتن میں پانی ڈالنا بھی معروف نیکی ہے۔
(جامع الترمذي، البروالصلة، حدیث: 1970) (2)
احادیث میں اچھے کاموں اور اچھی باتوں کو صدقے سے تعبیر کیا گیا ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6021