وعن عبد الله بن الزبير رضي الله عنهما قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن الخصمين يقعدان بين يدي الحاكم. رواه أبو داود وصححه الحاكم
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ” جھگڑا کرنے والے دونوں حاکم کے روبرو بیٹھیں۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب القضاء/حدیث: 1200]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، القضاء، باب كيف يجلس الخصمان بين يدي القاضي، حديث:3588، والحاكم:4 /94 وصححه، ووافقه الذهبي.* مصعب بن ثابت: الأكثر علي تضعيفه(مجمع الزوائد للهيثمي:1 /25).»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1200
تخریج: «أخرجه أبوداود، القضاء، باب كيف يجلس الخصمان بين يدي القاضي، حديث:3588، والحاكم:4 /94 وصححه، ووافقه الذهبي.* مصعب بن ثابت: الأكثر علي تضعيفه(مجمع الزوائد للهيثمي:1 /25).»
تشریح: مذکورہ روایت ضعیف الاسناد ہے‘ تاہم صحیح یہی ہے کہ عدالت میں مدعی اور مدعا علیہ دونوں کو یکساں سلوک کا مستحق سمجھا جائے۔ کسی سے امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے دونوں آمنے سامنے ہوں تاکہ کسی کو کسی قسم کا شک و شبہ نہ ہو۔ واللّٰہ أعلم۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1200
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3588
´دونوں فریق (مدعی اور مدعا علیہ) قاضی کے سامنے کس طرح بیٹھیں؟` عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مدعی اور مدعا علیہ دونوں حاکم کے سامنے بیٹھیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3588]
فوائد ومسائل: فائدہ: روایت ضعیف الاسناد ہے۔ لیکن صحیح یہی ہے کہ کسی فریق کو عدالت میں کوئی فوقیت اور ترجیح نہ دی جائے۔ دونوں آمنے سامنے ہوں۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ کے عمل اور فرامین سے واضح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3588