وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم الراشي والمرتشي في الحكم. رواه أحمد والأربعة وحسنه الترمذي وصححه ابن حبان، وله شاهد من حديث عبد الله بن عمرو عند الأربعة إلا النسائي.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فیصلے میں) رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور ابن حبان نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ نسائی کے علاوہ چاروں کے ہاں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث اس کی شاہد ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب القضاء/حدیث: 1199]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود: لم أجده، والترمذي، الأحكام، حديث:1336، والنسائي: لم أجده، وابن ماجه: لم أجده، وأحمد:2 /387، 388، وابن حبان (الموارد)، حديث:1196، وحديث عبدالله بن عمرو بن العاص: أخرجه أبوداود، القضاء، حديث:3580، والترمذي، الأحكام، حديث:1337، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2313 وسنده حسن.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1199
تخریج: «أخرجه أبوداود: لم أجده، والترمذي، الأحكام، حديث:1336، والنسائي: لم أجده، وابن ماجه: لم أجده، وأحمد:2 /387، 388، وابن حبان (الموارد)، حديث:1196، وحديث عبدالله بن عمرو بن العاص: أخرجه أبوداود، القضاء، حديث:3580، والترمذي، الأحكام، حديث:1337، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2313 وسنده حسن.»
تشریح: اس حدیث میں رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں پر لعنت کی گئی ہے۔ گویا رشوت لینا اور دینا کبیرہ گناہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے سے حقوق العباد پر کھلے بندوں ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ جس معاشرے میں رشوت خوری عام ہو وہاں لوگ ایک دوسرے کے خیر خواہ‘ ہمدرد اور غمگسار کیسے ہو سکتے ہیں؟
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1199