مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5489
5489. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے مرظہران میں ایک خرگوش بھگایا۔ لوگ اس کے پیچھے بھاگے لیکن اسے پکڑ نہ سکے البتہ میں اس کے پیچھے دوڑا اور اسے پکڑنے میں کامیاب ہو گیا اور اسے سیدنا ابو طلحہ ؓ کے پاس لایا۔ انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں اس کے دونوں سرین اور دونوں رانیں پیش کیں تو آپ نے انہیں قبول فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5489]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ خرگوش کھانا درست ہے اکثر علماء کا یہی فتویٰ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5489
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5535
5535. سیدنا انس ؓ سےروایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے مرظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک گئے۔ بالآخر میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے ابو طلحہ ؓ کے پاس لے آیا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کی دونوں رانیں نبی ﷺ کی خدمت میں بھیج دیں۔ آپ ﷺ نے انہیں قبول فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5535]
حدیث حاشیہ:
بعض لوگ اس جانور کو اس لیے نہیں کھاتے کہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے خیال کی تردید فرماتے ہوئے خرگوش کا کھانا حلال ثابت فرمایا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5535
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2572
2572. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم نے مرالظہران میں ایک خرگوش بھگایا۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک گئے۔ البتہ میں اسے پکڑنے میں کامیاب ہوگیا۔ میں اسے حضرت ابوطلحہ ؓ کے پاس لے کرآیا توا نھوں نے اسے ذبح کیا، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اس کاپچھلا حصہ یارانیں بھجوائیں۔ پھر راوی نے کہا: اس میں شک نہیں کہ آپ کے پاس رانیں بھجوائیں۔۔۔ توآ پ نے اسے قبول فرمایا۔ راوی حدیث نے پوچھا: کیا آپ نے اس میں سے کھایا؟ توانھوں نے جواب دیا: ہاں، اس سے کچھ کھایا، پھر اس کے بعد کہا: آپ نے اسے قبول فرمالیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2572]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ جس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غافل ہوا۔
(سنن أبي داود، الصید، حدیث: 2859)
اس کا مطلب یہ ہے کہ شکار کا پیچھا کرنے میں اتنا مصروف ہو جائے کہ اس کی نماز فوت ہو جائے یا وہ شخص غفلت کا شکار ہے جو زندگی بھر اسی میں مصروف رہے، اس میں دینی اور دنیاوی مصلحتیں فوت ہو جائیں۔
اس انداز سے شکار کرنا واقعی سبب غفلت ہے، البتہ کبھی کبھار شکار کرنا غفلت کا باعث نہیں اور ایسے شخص کا ہدیہ قبول کرنا بھی جائز ہے۔
(2)
صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت ابو طلحہ ؓ نے خرگوش کا پچھلا حصہ رانوں سمیت ہی بھیجا تھا جسے آپ نے قبول فرمایا۔
(صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث: 5048(1953)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2572
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5489
5489. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے مرظہران میں ایک خرگوش بھگایا۔ لوگ اس کے پیچھے بھاگے لیکن اسے پکڑ نہ سکے البتہ میں اس کے پیچھے دوڑا اور اسے پکڑنے میں کامیاب ہو گیا اور اسے سیدنا ابو طلحہ ؓ کے پاس لایا۔ انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں اس کے دونوں سرین اور دونوں رانیں پیش کیں تو آپ نے انہیں قبول فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5489]
حدیث حاشیہ:
خرگوش پکڑنے کا واقعہ ایک سفر میں پیش آیا۔
وہ خرگوش بھی اچانک سامنے آ گیا تو اسے شکار کر لیا گیا۔
ایسے حالات میں اس کا شکار جائز اور مباح ہے۔
یہ تو ایک اتفاقی واقعہ تھا، اگر باقاعدہ اہتمام کے ساتھ شکار کیا جائے تو بھی جائز ہے لیکن اس شکار سے کوئی غرض وابستہ ہونی چاہیے محض کھیل تماشہ مقصود نہ ہو۔
بہرحال شکار کرنا جائز ہے، خواہ اتفاق سے سامنے آ جائے یا اسے پکڑنے کا باقاعدہ اہتمام کیا جائے، خواہ ذریعہ معاش ہو یا تفریح طبع کے طور پر ہو، ہر طرح سے مباح اور جائز ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5489
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5535
5535. سیدنا انس ؓ سےروایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے مرظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک گئے۔ بالآخر میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے ابو طلحہ ؓ کے پاس لے آیا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کی دونوں رانیں نبی ﷺ کی خدمت میں بھیج دیں۔ آپ ﷺ نے انہیں قبول فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5535]
حدیث حاشیہ:
خرگوش ایک بھولا بھالا جانور ہے جس کے ہاتھ چھوٹے اور ٹانگیں لمبی ہوتی ہیں، انتہائی بزدل اور بہت چھلانگیں لگاتا ہے۔
سوتے وقت اس کی آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔
یہ درندہ نہیں اور نہ مردار ہی کھاتا ہے۔
گھریلو اور جنگلی دونوں قسم کے خرگوش حلال ہیں۔
کچھ لوگ اسے اس لیے نہیں کھاتے کہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس موقف کی تردید کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ یہ حلال ہے اور اس کا کھانا جائز ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایک خرگوش شکار کیا، اسے بھون کر اس کا پچھلا دھڑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3791)
ایک روایت میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خرگوش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جبکہ میں آپ کے پاس تھا آپ نے نہ اسے کھایا اور نہ کھانے سے منع کیا اور کہا کہ اسے حیض آتا ہے۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3792)
اول تو اس قسم کی روایات ضعیف ہیں، تاہم اس کی اگر کوئی حقیقت ہے تو حیوانات کے ماہرین کی رائے کے مطابق صرف اتنی ہے کہ خرگوش کے پیشاب کا رنگ گاہے بگاہے رنگ دار ہو جاتا ہے، کبھی تیز سرخ اور نارنجی رنگ اختیار کر لیتا ہے، معروف حیض یا خون نہیں ہوتا۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5535