تخریج: «أخرجه البخاري، الحدود، باب رجم الحبلٰي في الزني إذا أحصنت، حديث: 6830، ومسلم، الحدود، باب رجم الثيب في الزني، حديث:1691.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ زنا کا ثبوت تین طرح سے ہو سکتا ہے: ٭ چار عاقل بالغ مسلمان مردوں کی شہادتیں ہوں تو جرم زنا ثابت ہوگا۔
٭ یا زانی خود اقراری ہو کہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے۔
٭ یا عورت حاملہ ہو۔
2.اگر یہ صورت پیش آجائے کہ ایک عورت شادی شدہ بھی نہیں اور لونڈی بھی نہیں مگر حاملہ ہے تو اس صورت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے علاوہ امام مالک رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ اس پر حد زنا نافذ ہوگی‘ مگر امام شافعی رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک محض حمل سے حد جاری نہیں کی جائے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ کا استدلال یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منبر پر کھڑے ہو کر یہ خطاب فرمایا جس میں حد زنا کے جاری ہونے کے لیے گواہی اور زانی کے اقرار کے ساتھ ساتھ عورت کے حمل کو بھی معتبر دلیل قرار دیا اور مجلس میں موجود صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے تردید نہیں کی تو گویا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ بات بمنزلہ اجماع کے ہے۔